1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کا بھرم ٹوٹ گیا، جواد ظریف

افسر اعوان روئٹرز
18 فروری 2018

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ شام میں ایرانی اور شامی اہداف کو نشانہ بنا کر واپس لوٹنے والے اسرائیلی جنگی طیارے کو مار گرانے سے اسرائیل کے ’نام نہاد نا قابل تسخیر‘ ہونے کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2stiL
München MSC 2018 | iranischer Außenminister Javad Zarif
تصویر: Getty Images/AFP/T. Kienzle

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی طرف سے جرمن شہر میونخ میں منعقدہ سکیورٹی کانفرنس کے دوران ان کے خطاب کے رد عمل میں سامنے آیا ہے۔

میونخ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد جواد ظریف  کا کہنا تھا، ’’اسرائیل اپنے ہمسایوں کے خلاف جارحیت کو بطور پالیسی استعمال کرتا ہے۔‘‘ انہوں نے اس موقع پر اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ ’اپنے ہمسایوں کے خلاف بڑے پیمانے پر انتقامی کارروائیاں کرتا ہے اور شام اور لبنان میں روزانہ کی بنیاد پر مداخلت کرتا ہے۔‘ ایرانی وزیر خارجہ کے مطابق، ’’شام نے ایک بار اس کے ایک جہاز کو کيا گرايا کہ جيسے آفت ہی آ گئی۔‘‘

Teile des Kampf-Jets F-16 Israel
10 فروری کو شام میں ایک جنگی آپریشن کے بعد واپس اسرائیل لوٹنے والے ایک ایف سولہ جنگی طیارے کو شامی سرحدی حدود کے اندر نشانہ بنایا گیا تھا۔تصویر: Reuters/R. Zvulun

محمد جواد ظریف کا یہ ردعمل اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے خطاب کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا۔ اپنے اس خطاب میں نیتن یاہو نے ایک ایسا ٹکڑا دکھایا جو ان کے بقول ایک ایرانی ڈرون طیارے کا حصہ تھا اور جسے چند روز قبل ایک اسرائیلی ہیلی کاپٹر نے مار گرایا تھا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ پورے مشرق وُسطیٰ میں اپنی سلطنت قائم کرنا چاہتا ہے۔

’ہمیں آزماؤ نہیں‘ نیتن یاہو کی ایران کو تنبیہ

اسرائیل کو شام میں ابھی اور ’سرپرائز‘ ملیں گے، دمشق کی تنبیہ

ایف سولہ شامی میزائل سے تباہ ہوا، اسرائیلی اہلکار

ایرانی وزیر خارجہ نے میونخ سکیورٹی کانفرنس کے دوران اپنے خطاب کے دوران مزید کہا، ’’جو کچھ پچھلے چند روز کے دوران ہوا، وہ (اسرائیل) کے نام نہاد ناقابل تسخیر ہونے کا تصور ٹکڑے ٹکڑے ہو جانا ہے۔‘‘

10 فروری کو شام میں ایک جنگی آپریشن کے بعد واپس اسرائیل لوٹنے والے ایک ایف سولہ جنگی طیارے کو شامی سرحدی حدود کے اندر نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد یہ طیارہ گر کر تباہ ہو گیا۔ تاہم اس کے دو پائلٹ محفوظ رہے۔ یہ جنگی جہاز اُن کم از کم آٹھ طیاروں میں سے ایک تھا جو شام میں ایرانی اور شامی اہداف کو نشانہ بنانے کے بعد واپس لوٹ رہے تھے۔ اسرائیل کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی ایک ایرانی ڈرون طیارے کو اسرائیلی حدود میں مار گرائے جانے کے بعد کی گئی تھی۔

München MSC 2018 | israelischer Ministerpräsident Benjamin Netanjahu
اسرائیلی وزیر اعظم نے ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ پورے مشرق وُسطیٰ میں اپنی سلطنت قائم کرنا چاہتا ہے۔تصویر: picture alliance/dpa/S. Hoppe

اسرائیلی ایئر فورس کے ایک سابق سربراہ ڈیوڈ ایوری نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو قبل ازیں بتایا کہ یہ شاید پہلا موقع ہے کہ اسرائیل کے کسی ایف سولہ جنگی طیارے کو مار گرایا گیا ہے۔ اسرائیل نے ان طیاروں کے استعمال کا آغاز 1980ء کی دہائی میں کیا تھا۔

اسرائیلی حکام کے مطابق مذکورہ ایف سولہ طیارہ شام کے ایک اینٹی ایئرکرافٹ میزائل کا نشانہ بنا تھا اور یہ اسرائیل کے شمالی حصے میں گِر کر تباہ ہوا۔
 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید