اسرائیلی فوج کا رفح کے مشرقی حصوں سے شہری انخلا کا مطالبہ
6 مئی 2024اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کا کہنا ہے کہ رفح شہر میں ایک ''محدود‘‘ آپریشن کے لیے اس شہر کے مشرقی حصوں سے قریب ایک لاکھ تک عام شہریوں کو وہاں سے نکالنا لازمی ہو گا۔
ساتھ ہی آئی ڈی ایف کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ مشرقی رفح سے اس فلسطینی انخلا کے لیے وقت کی کوئی میعاد تو مقرر نہیں کی جائے گی، تاہم ''آپریشنل تیاریاں جاری اور تخمینے‘‘ لگائے جاتے رہیں گے۔
غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 34 ہزار سے متجاوز
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان قریب ایک لاکھ فلسطینی شہریوں کو اپنے قیام کے موجودہ علاقوں سے نکل کر جس جگہ جانے کے لیے کہا گیا ہے، وہ ایک ایسا ''توسیع شدہ ہیومینیٹیرین ایریا‘‘ ہو گا، جہاں ان شہریوں کو رکھا جائے گا اور اس علاقے میں ''فیلڈ ہسپتال، خیمے، زیادہ اشیائے خوراک، پانی، ادویات اور دیگر سامان رسد بھی دستیاب ہوں گے۔‘‘
اقوام متحدہ کی 'ناقابل بیان المیے‘ کے خلاف وارننگ
اقوام متحدہ نے غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے کے شہر رفح میں اسرائیل کی فوج کے ممکنہ زمینی آپریشن کے خلاف ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیلی فوج نے انتہائی گنجان آباد رفح میں، جہاں لاکھوں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں، اپنا زمینی آپریشن شروع کیا، تو لاکھوں فلسطینیوں کے لیے ''موت کا سنگین خطرہ‘‘ پیدا ہو جائے گا۔
حماس کا مطالبہ تسلیم کرنا، اسرائیل کی بدترین شکست ہو گی، نیتن یاہو
عالمی ادارے کے مطابق غزہ پٹی کی مصر کے ساتھ سرحد سے متصل اس فلسطینی شہر میں اس وقت 1.4 ملین انسان پناہ لیے ہوئے ہیں، اور اگر اسرائیلی فوج نے وہاں اپنا گراؤنڈ آپریشن شروع کیا، تو نتیجہ ایک ایسا المیہ ہو گا جسے ''لفظوں میں بیان کرنا ناممکن‘‘ ہو گا۔
یہ بات اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کاموں کے رابطہ دفتر کے ترجمان ژینس لیئرکے نے تنبیہ کرتے ہوئے کہی۔
اسرائیل کی دلیل حماس کا مبینہ انکار
اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے بقول غزہ پٹی کے شہر رفح میں اسرائیلی زمینی فوجی آپریشن اس وجہ سے ضروری ہو چکا ہے کہ حماس غزہ کی جنگ میں فائر بندی کی ایک مجوزہ ڈیل کو قبول کرنے سے اب تک انکاری ہے۔
غزہ کی جنگ: ترکی نے اسرائیل سے تجارتی تعلقات معطل کر دیے
اتوار کی شام یوآو گیلنٹ کی امریکہ کے وزیر دفاع لائڈ آسٹن کے ساتھ ملاقات کے بعد جاری کردہ اسرائیلی وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا کہ دونوں وزراء کی بات چیت میں ''ان کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا، جو حماس کے زیر قبضہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ابھی تک کی جا رہی ہیں اور حماس ابھی تک اس فریم ورک کو قبول کرنے سے انکاری ہے۔‘‘
ساتھ ہی اس بیان میں گیلنٹ کے اس موقف کا حوالہ بھی دیا گیا کہ رفح کے علاقے سمیت ''اس ملٹری ایکشن کی ضرورت اس لیے ہے کہ اس کا کوئی متبادل نہیں ہے۔‘‘
امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے جاری
جرمنی کا فائر بندی مذاکرات کے تسلسل پر اصرار
جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے زور دے کر کہا ہے کہ غزہ پٹی کے علاقے میں اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ میں ممکنہ فائر بندی ڈیل کے لیے مذاکرات مسلسل جاری رکھے جانا چاہییں۔
برلن میں جرمن دفتر خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان میں بیئربوک نے آج پیر چھ مئی کے روز کہا، ''ان مذاکرات کو کسی بھی صورت ناکام نہیں ہونا چاہیے۔ اور فریقین کو بہرصورت یہ کوششیں کرنا چاہییں کہ غزہ کے بحران زدہ عوام کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سامان وہاں پہنچتا رہے۔ یہ مذاکرات اس لیے بھی جاری رہنا چاہییں کہ حماس کے زیر قبضہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرایا جا سکے۔‘‘
امریکہ غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے پرعزم ہے، انٹونی بلنکن
جرمن دفتر خارجہ کے اس بیان میں اس اسرائیلی فیصلے پر بھی تنقید کی گئی، جس کے تحت اسرائیل نے اپنے ہاں قطر کے نیوز چینل الجزیرہ کی نشریات پر پابندی لگا دی ہے۔
جرمن فارن آفس نے اس بارے میں اسرائیلی فیصلے کو ''ایک غلط اشارہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ''کسی بھی لبرل جمہوریت میں آزاد اور متنوع پریس وہاں کے میڈیا منظر نامے کا لازمی حصہ ہوتا ہے۔‘‘
م م / ا ا، ر ب (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)