غزہ کی جنگ: ترکی نے اسرائیل سے تجارتی تعلقات معطل کر دیے
3 مئی 2024ترک وزارت تجارت نے ایک بیان میں کہا، ''اسرائیل سے متعلق تمام مصنوعات کی برآمدات اور درآمدات کو روک دیا گیا ہے۔‘‘
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک اسرائیل ''غزہ پٹی کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے بلاتعطل اور مناسب ترسیل کی اجازت نہیں دیتا۔‘‘
حماس کے سربراہ اور ترک وزیر خارجہ کی ترکی میں ملاقات
اسرائیلی فٹ بالر کی ترکی میں گرفتاری
دونوں ملکوں کے درمیان سن 2023 میں تجارت کا حجم 6.8 بلین ڈالر رہا تھا۔
اسرائیل نے صدر ایردوآن کو معاہدوں کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ٹھہرایا
اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن پر اسرائیلی برآمدات اور درآمدات کو روک کر مشترکہ معاہدوں کو توڑنے کا الزام لگایا ہے۔
کاٹز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ''ایک آمر ترک عوام اور تاجروں کے مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے اور بین الاقوامی تجارتی معاہدوں کو نظر انداز کرتے ہوئے، اس طرح کا برتاو کر رہا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اسرائیل مقامی پیداوار اور دوسرے ملکوں سے درآمدات پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے تجارت کے لیے ترکی کا متبادل تلاش کرے گا۔
ترکی: اسرائیل کے لیے جاسوسی کے شبہ میں درجنوں افراد گرفتار
ترک پارلیمان میں کوکا کولا اور نیسلے کے استعمال پر پابندی
جمعرات کے روز کیے گئے اعلان سے قبل گزشتہ ماہ ترکی نے اسرائیل کو برآمدات کی ایک وسیع تر رینج پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
اس وقت ترکی نے کہا تھا کہ ترک فضائیہ کی طرف سے غزہ میں امداد پہنچانے کی کوششوں کو اسرائیل نے روک دیا ہے۔
ترکی اور اسرائیل کے بگڑتے تعلقات
ترکی اسرائیل کو تسلیم کرنے والے چند مسلم اکثریتی ملکوں میں سے ایک ہے، جس نے غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں بڑے مظاہرے دیکھے ہیں۔
برسوں تک تعلقات معمول پر رہنے کے بعد ترکی غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے سخت ترین ناقدین میں سے ایک بن چکا ہے۔
غزہ پٹی کی کل 23 لاکھ کی آبادی میں سے 80 فیصد سے زیادہ لوگ جنگ کے باعث بے گھر ہو چکے ہیں جب کہ غزہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بھی اب تک 34500 سے زیادہ ہو چکی ہے۔
ج ا/م م (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)