1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ کی جنگ: ترکی نے اسرائیل سے تجارتی تعلقات معطل کر دیے

3 مئی 2024

انقرہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل جب تک خطے میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی 'بلا تعطل اور مناسب ترسیل‘ کی اجازت نہیں دیتا، تب تک ترکی ان اقدامات کا نفاذ جاری رکھے گا۔

https://p.dw.com/p/4fSb4
ترکی کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم کرنے کے لیے اردوان پر سخت دباو ہے
ترکی کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم کرنے کے لیے اردوان پر سخت دباو ہےتصویر: Emrah Gurel/AP/picture alliance

ترک وزارت تجارت نے ایک بیان میں کہا، ''اسرائیل سے متعلق تمام مصنوعات کی برآمدات اور درآمدات کو روک دیا گیا ہے۔‘‘

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک اسرائیل ''غزہ پٹی کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے بلاتعطل اور مناسب ترسیل کی اجازت نہیں دیتا۔‘‘

حماس کے سربراہ اور ترک وزیر خارجہ کی ترکی میں ملاقات

اسرائیلی فٹ بالر کی ترکی میں گرفتاری

دونوں ملکوں کے درمیان سن 2023 میں تجارت کا حجم 6.8 بلین ڈالر رہا تھا۔

اسرائیل نے صدر ایردوآن کو معاہدوں کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ٹھہرایا

اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن پر اسرائیلی برآمدات اور درآمدات کو روک کر مشترکہ معاہدوں کو توڑنے کا الزام لگایا ہے۔

کاٹز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ''ایک آمر ترک عوام اور تاجروں کے مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے اور بین الاقوامی تجارتی معاہدوں کو نظر انداز کرتے ہوئے، اس طرح کا برتاو کر رہا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اسرائیل مقامی پیداوار اور دوسرے ملکوں سے درآمدات پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے تجارت کے لیے ترکی کا متبادل تلاش کرے گا۔

ترکی: اسرائیل کے لیے جاسوسی کے شبہ میں درجنوں افراد گرفتار

ترک پارلیمان میں کوکا کولا اور نیسلے کے استعمال پر پابندی

جمعرات کے روز کیے گئے اعلان سے قبل گزشتہ ماہ ترکی نے اسرائیل کو برآمدات کی ایک وسیع تر رینج پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

اس وقت ترکی نے کہا تھا کہ ترک فضائیہ کی طرف سے غزہ میں امداد پہنچانے کی کوششوں کو اسرائیل نے روک دیا ہے۔

فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے ترکی میں متعدد مظاہرے ہوئے
فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے ترکی میں متعدد مظاہرے ہوئےتصویر: Emrah Gurel/AP/picture alliance

ترکی اور اسرائیل کے بگڑتے تعلقات

ترکی اسرائیل کو تسلیم کرنے والے چند مسلم اکثریتی ملکوں میں سے ایک ہے، جس نے غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں بڑے مظاہرے دیکھے ہیں۔

برسوں تک تعلقات معمول پر رہنے کے بعد ترکی غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے سخت ترین ناقدین میں سے ایک بن چکا ہے۔

غزہ پٹی کی کل 23 لاکھ کی آبادی میں سے 80 فیصد سے زیادہ لوگ جنگ کے باعث بے گھر ہو چکے ہیں جب کہ غزہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بھی اب تک 34500 سے زیادہ ہو چکی ہے۔

 

ج ا/م م (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)