1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک پارلیمان میں کوکا کولا اور نیسلے کے استعمال پر پابندی

8 نومبر 2023

ترکی کی پارلیمنٹ نے اسرائیل کی حمایت کرنے والی کمپنیوں کی مصنوعات کی پارلیمان کے احاطے میں واقع ریستورانوں، کیفیٹریاز اور قہوہ خانوں میں فروخت ممنوع کر دی ہے۔ تاہم ملک کے دیگر علاقوں میں یہ معمول کے مطابق دستیاب ہیں۔

https://p.dw.com/p/4YXZk
صدر رجب طیب ایردوان کی حکومت نے غزہ پر اسرائیلی حملے اور مغربی ملکوں کی جانب سے اس کی حمایت کی شدید مذمت کی ہے
صدر رجب طیب ایردوان کی حکومت نے غزہ پر اسرائیلی حملے اور مغربی ملکوں کی جانب سے اس کی حمایت کی شدید مذمت کی ہےتصویر: Reuters/M. Cetinmuhurdar/Presidential Palace

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایک سرکاری بیان اور ذرائع کے مطابق کوکا کولا اور نیسلے کی مصنوعات کو ترکی کی پارلیمان کے احاطے میں واقع تمام ریستورانوں، کیفیٹریاز اور قہوہ خانوں میں فروخت پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ 

تاہم کوکا کولا اور نیسلے کی مصنوعات  ترکی میں دیگر مقامات پر معمول کے مطابق فروخت ہو رہی ہیں۔ دوسری طرف دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت بھی حسب معمول جاری ہے۔

ترک پارلیمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے، "یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان تمام کمپنیوں، جو اسرائیل کی حمایت کرتی ہیں، کی مصنوعات پارلیمنٹ کے احاطے میں وقع ریستورانوں، کیفیٹیریاز اور قہوہ خانوں میں فروخت نہیں کی جائیں گی۔"

پارلیمان کے اسپیکر نعمان کرتلمس نے تاہم اپنے بیان میں کمپنیوں کی نشاندہی نہیں کی ہے۔ البتہ اس پیش رفت سے وابستہ ایک شخص نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ صرف کوکاکولا کی مشروبات اور نیسلے کی کافی کے فروخت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایسا "اسرائیل کی حمایت کرنے والی ان کمپنیوں کے خلاف عوام کی زبردست ناراضگی" کے مدنظر کیا گیا ہے۔

اسرائیل حماس لڑائی: محمد بن سلمان کی ترک اور ایرانی صدور سے بات چیت

ترک عوام اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد سوشل میڈیا پر اسرائیلی اشیاء اور ان مغربی کمپنیوں کے بائیکاٹ کا مطالبہ کر رہی ہیں جو غزہ پر اسرائیل کے حملے کی حمایت کرتی ہیں۔

کوکا کولا اور نیسلے نے فوری طورپر اس پیش رفت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

نیسلے نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ اسرائیل میں اپنے پروڈکشن یونٹوں میں سے ایک کو احتیاطاً بند کر رہا ہے
نیسلے نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ اسرائیل میں اپنے پروڈکشن یونٹوں میں سے ایک کو احتیاطاً بند کر رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/J.W.Alker

ترکی کی جانب سے شدید نکتہ چینی

اسرائیل اور عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے درمیان کسی حکومت یا کسی بڑے ادارے کی جانب سے عالمی برانڈز کو نشانہ بنانے کا یہ پہلا معاملہ ہے۔ لیکن نہ تو ترک پارلیمان کے بیان میں اور نہ ہی پارلیمان کے ذرائع نے یہ وضاحت کی ہے کہ کوکا کولا اور نیسلے اسرائیل کی جنگ میں کس طرح مدد کررہی ہیں۔

نیسلے نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ اسرائیل میں اپنے پروڈکشن یونٹوں میں سے ایک کو احتیاطاً بند کر رہا ہے۔

صدر رجب طیب ایردوان اور ان کی حکومت نے غزہ پر اسرائیلی حملے اور مغربی ملکوں کی جانب سے اس کی حمایت کی شدید مذمت کی ہے۔

ترکی نے گذشتہ ہفتے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا تھا۔ حالانکہ انقرہ کا کہنا تھا کہ سفیر کو صلاح و مشورے کے لیے بلایا گیا ہے۔

ترکی نے چار سال بعد اسرائیل میں اپنا سفیر تعینات کر دیا

ترکی کے مختلف شہروں میں اسرائیل مخالف مظاہرے ہوئے ہیں، جن میں ہزاروں افراد نے حصہ لیا۔

 ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی)