ترکی: اسرائیل کے لیے جاسوسی کے شبہ میں درجنوں افراد گرفتار
3 جنوری 2024انادولو خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ ترک حکام نے ملک کے مختلف مقامات پر چھاپے کے بعد 34 افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے کام کر رہے تھے۔ حکام مزید 13 افراد کی تلاش کر رہے ہیں۔
انادولو ایجنسی کے مطابق مشتبہ افراد کو استنبول اور دیگر سات صوبوں میں چھاپوں کے دوران حراست میں لیا گیا، جو مبینہ طورپر ایسی سرگرمیوں کو انجام دینے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، جن میں ترکی میں مقیم ملکی شہریوں کا تعاقب، حملہ اور اغوا شامل تھے۔
ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا، "ہم اپنے ملک کے قومی اتحاد اور یکجہتی کے خلاف جاسوسی کی سرگرمیوں کی کبھی اجازت نہیں دیں گے۔"
ترکی اور اسرائیل باہمی تعلقات مستحکم کرنے پرمتفق
انقرہ نے گذشتہ ماہ خبر دار کیا تھا کہ وہ اسرائیل کو ترکی کی سرحدوں کے اندر عسکریت پسند تنظیم حماس پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا تھا کہ ایسا کرنا ایک غلطی ہو گی۔
ترکی میں ان گرفتاریوں کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر اور وزارت خارجہ نے فوری طور پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
گرفتاریوں کی تفصیلات
ترک وزیر داخلہ نے گرفتاریوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ "آپریشن مول" کے تحت استنبول سمیت 57 مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ اس دوران ان لوگوں کے پاس سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ یورو سمیت بڑی مقدار میں غیر ملکی کرنسی، غیر رجسٹرڈ ہتھیار اور ڈیجیٹل مواد ضبط کیے گئے۔
انہوں نے چھاپے کی کارروائی کی فوٹیج بھی شیئر کی جن میں مشتبہ افراد کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگی ہوئی اور انہیں پولیس کی گاڑیوں میں بٹھاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
ترک حکام نے بتایا کہ ایم آئی ٹی انٹیلی جنس بیورو اور انسداد دہشت گردی بیورو کی تفتیشی کارروائیوں کے حصے کے طورپر پولیس نے آٹھ صوبوں میں چھاپے مارے۔
اسرائیلی صدر کا ترکی دورہ 'تاریخی' اور باہمی تعلقات میں 'اہم سنگ میل'، ایردوآن
انہوں نے بتایا کہ "اسرائیلی انٹیلیجنس سروس ہمارے ملک میں رہنے والے فلسطینیوں اور ان کے اہل خانہ کے خلاف کارروائی میں استعمال کے لیے افراد کی تقرریاں کررہی ہے۔ اس کے لیے سوشل میڈیا پر ملازمتوں کے اشتہارات دیے جاتے ہیں اور بعد میں ان افراد سے خفیہ پیغامات کے ذریعہ رابطہ رکھا جاتا ہے۔"
'کارروائی جاری رہے گی'
ترک حکام نے بتایا کہ موساد سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔
انہوں نے بتایا کہ مشتبہ افراد جھوٹی خبریں اور غلط اطلاعات بھی پھیلا رہے تھے۔ وہ اسرائیلی انٹیلی جنس کی ایما پر لوٹ اور بلیک میلنگ جیسی سرگرمیاں بھی انجام دے رہے تھے۔ موساد نے مشتبہ افراد کے لیے بیرون ملک تربیت اور ملاقاتوں کا نظم بھی کیا تھا۔
ترکی: جاسوسی کے الزام میں اسرائیلی جوڑے کی گرفتاری
ترکی نے غزہ پر اسرائیلی بمباری کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ گزشتہ ہفتے ایردوآن اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجیمن نیتن یاہو کے درمیان لفظی جنگ بھی ہوگئی تھی۔
خیال رہے کہ برسوں کی باہمی کشیدگی کے بعد ترکی اور اسرائیل نے سن 2022 میں باہمی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے سفارتی تعلقات بحال کرلیے تھے۔ لیکن حماس اسرائیل کی جنگ کے بعد ان میں تلخیاں پیدا ہوگئیں۔ انقرہ غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے سخت ناقدین میں سے ایک بن گیا ہے۔ اپنے مغربی اتحادیوں اور بعض عرب ملکوں کے برخلاف ترکی حماس کو دہشت گرد تنظیم نہیں سمجھتا ہے۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)