اسرائیلی وزیر اعظم کی دھمکی اور بیروت میں تباہ کن دھماکا
5 اگست 2020بیروت میں گزشتہ روز ہوئے ایک بہت بڑے دھماکے کے نتیجے میں سو افراد ہلاک اور کم از کم چار ہزار زخمی ہو گئے۔ ستائیس سو ٹن سے زائد دھماکا خیز مواد پھٹ پڑا تھا۔ کھاد اور باردوکی تیار میں استعمال ہونے والا کیمیائی مادہ امونیم نائٹریٹ دھماکے سے پھٹا تو، شہر کے وسیع تر علاقے میں تباہی پھیل گئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز ڈھائی سو کلومیٹر دور تک سنی گئی تھی۔
اسرائیلی اسپائی ویئر: غلط استعمال کرنے والوں کی رسائی روکنے کی دھمکی
شامی فورسز گولان ہائٹس سے دور رہیں، اسرائیل کی دھمکی
لبنانی حکومت نے اس واقعے میں دہشت گردی کے کسی عنصر کی بجائے بھاری مقدار میں دھماکا خیز مواد والے گودام اور ممکنہ غفلت پر تو بات کی ہے، تاہم دہشت گردی یا کسی دوسرے تخریبی عنصر کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ حکومت کی جانب سے اسے 'تباہی‘ قرار دیتے ہوئے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
اس دھماکے سے کچھ گھنٹے قبل اپنی ایک ٹویٹ میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا، ''ہم نے ایک سیل کو ہدف بنایا تھا اور اب ہم نے اس سیل کے بنانے والوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ہم اپنے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔ میں حزب اللہ سمیت سب کو مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ اس پر غور کریں۔ ان الفاظ کو بے کار مت سمجھیں۔ ان الفاظ کے پیچھے اسرائیلی ریاست اور اسرائیلی دفاعی فورسز کا پورا وزن موجود ہے۔ انہیں پوری طرح سنجیدگی سے لیں۔‘‘
بیروت میں دھماکے کے بعد تاہم اس ٹویٹ کے جواب میں ایک صارف رابن بیڈروسین بھی اسے بیروت دھماکے سے نتھی کرتے ہوئے لکھتے ہیں، ''وزیر اعظم صاحب! اور لبنانی عوام کی معصوم زندگیوں کا کیا ہو گا؟‘‘
ایک اور صارف کینی نونیس ہیریرا کہتے ہیں، ''آپ اسرائیلی وزیر اعظم کے الفاظ سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کر رہے ہیں۔ یہ بیان اس دھماکے سے کئی گھنٹے پہلے جاری ہوا تھا۔ یہ دھماکا چھ سال سے اس بندرگاہ پر ذخیرہ کیے جانے والے کیمیائی مادے کی وجہ سے ہوا ہے۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ روز غزہ سے ایک راکٹ حملے کے بعد فضائی حملہ کیا تھا، جب کہ گزشتہ روز اسرائیل کی جانب سے گولان کے پہاڑی علاقے میں شامی فورسز کے خلاف بھی فضائی حملے کیے گئے تھے۔
سیرن گرل کے نام اور پارٹیزین گرل کے ہینڈل سے ٹوئٹرپر ایک صارفہ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے، ''اسرائیل نے کل غزہ اور شام میں بمباری کی جب کہ تین ہفتے قبل ایران کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ مگر مجھے یقین ہے کہ بیروت میں ہوئے دھماکے اتفاقیہ ہیں۔‘‘
یہ ٹویٹ تقریباﹰ ڈھائی ہزار مرتبہ ری ٹویٹ ہو چکی ہے، جب کے پاکستان میں بھی اس ٹویٹ کے اسکرین شاٹس بیروت دھماکے کے تناظر میں استعمال کیے جا رہے ہیں۔