1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی فورسز گولان ہائٹس سے دور رہیں، اسرائیل کی دھمکی

1 جولائی 2018

جنوبی شام میں حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان جاری شدید لڑائی کے تناظر میں اسرائیل نے شامی سرحد کے قریب بھاری توپ خانہ اور ٹینک تعینات کر دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/30cxu
Israelische Truppen auf den Golanhöhen
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Yefimovich

اسرائیلی حکومت کی جانب سے شامی فوج کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ گولان کے پہاڑی سلسلے سے دور رہے۔ یہ سرحدی علاقہ باغیوں کے قبضے میں تھا، تاہم گزشتہ چند روز سے جاری حکومتی کارروائیوں کے تناظر میں یہاں کے متعدد قصبے اب بشارالاسد کی حامی فورسز کے قبضے میں چلے گئے ہیں۔

شامی فورسز روسی فضائی مدد کے ساتھ درعا کے خطے میں قریب ایک ماہ سے عسکری آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں جب کہ اس دوران اقوام متحدہ کے مطابق ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد کو گھر بار چھوڑنا پڑا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ہزاروں افراد نے اس تنازعے سے فرار ہو کر اسرائیل اور اردن میں پناہ حاصل کی ہے۔

فلسطینی علاقوں میں تمام یہودی بستیاں غیر قانونی، یورپی یونین

اسرائیلی فوج کا شام میں حملہ، کم از کم تین ہلاک

شام: گولان پہاڑیوں پر اسرائیلی فضائیہ کی بمباری

اتوار کے روز اسرائیل نے شامی سرحد کے قریب ٹینک اور بھاری توپ خانہ تعینات کرتے ہوئے کہا ہے کہ گولان کے پہاڑی سلسلے کے شامی حصے میں عسکری کارروائیوں کے تناظر میں احتیاطی طور پر یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک مرتبہ پھر کہا گیا ہے کہ وہ شامی تنازعے میں غیرجانب دار رہے گی۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ شام میں گزشتہ سات سال سے جاری جنگی تنازعے میں اس کا کردار غیرجانب دار رہا ہے، تاہم اس دوران متعدد مواقع پر اسرائیل نے شام میں ایرانی فورسز اور لبنانی شیعہ عسکری تنظیم حزب اللہ کو نشانہ بھی بنایا ہے۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ شامی سر زمین پر یہ فورسز اسرائیلی سلامتی کے لیے خطرہ تھیں۔

کابینہ سے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل نے روس اور امریکا پر گولان کے پہاڑی سلسلے کی بابت اپنا موقف واضح کر دیا ہے: ’’ہم اپنی سرحدوں کی حفاظت جاری رکھیں گے۔ ہم تمام ممکنہ حد تک انسانی بنیادوں پر امداد بھی پہنچاتے رہیں گے۔ ہم کسی بھی صورت کسی کو اپنی سرحد عبور نہیں کرنے دیں گے۔ ہم شامی فوج کے ساتھ سن 1974 میں طے پانے والے معاہدے پر سختی سے عمل درآمد چاہتے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ اسرائیل نے سن 1967 کی جنگ میں گولان کے پہاڑی سلسلے کا ایک بڑا حصہ اپنے قبضے میں لے لیا تھا اور بعد میں اسے اسرائیل میں ضم کر دیا گیا تھا۔ تاہم اس اسرائیلی اقدام کو بین الاقوامی برادری تسلیم نہیں کرتی۔

دوسری جانب شامی علاقے حمیم میں واقع روسی اڈے کے قریب چند ڈرون مار گرائے گئے ہیں۔ فی الحال یہ واضح نہیں کہ یہ ڈرون کس کے تھے، تاہم بتایا گیا ہے کہ روسی عسکری اڈے کے قریب آنے پر انہیں مار گرایا گیا۔ روسی خبر رساں ادارے انٹر فیکس نے کہا ہے کہ اس کارروائی میں فوجی اڈے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔

ع ت / الف ب الف