اسلام آباد میں نواز شریف کا استقبال
5 اگست 2017سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہل قرار دیے جانے کے بعد نواز شریف وزیر اعظم ہاؤس خالی کرنے کے بعد مری چلے گئے تھے۔ اس دوران انہی کی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان شاہد خاقان عباسی نے نئے پاکستانی وزیر اعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا تھا۔
پاکستان کی نئی وفاقی کابینہ، فوج کے ناقدین نمایاں
عائشہ گلالئی، دونوں اطراف سے الزامات کی بوچھاڑ
آج نواز شریف واپس وفاقی دار الحکومت اسلام آباد کے نواحی علاقے بھارہ کہو میں پہنچے تو ان کے استقبال کے لیے مسلم لیگ نون کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی وہاں موجود تھی۔
نواز شریف ایک رات اسلام آباد میں گزارنے کے بعد اتوار کے روز لاہور جا رہے ہیں، جہاں وہ کارکنوں سے خطاب کریں گے۔ نا اہل قرار دیے جانے کے بعد نواز شریف اور ان کی سیاسی جماعت پہلی مرتبہ عوامی سطح پر سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے ہیش ٹیگ ’صرف نواز شریف‘ ٹرینڈ کرتا رہا۔ مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس ہیش ٹیگ کے ساتھ نواز شریف کے حامیوں کے علاوہ ان کے مخالفین بھی اپنی رائے کا اظہار کرتے دیکھے گئے۔
مومنہ نامی ایک ٹوئٹر صارف نے نواز شریف کے استقبال کے حوالے سے لکھا، ’’جب بھی انہیں (نواز شریف کو) سیاسی منظر نامے سے ہٹانے کی کوشش کی تو نواز شریف عوامی اسپورٹ کے ساتھ زیادہ بڑی قوت بن کر واپس آئے۔‘‘
اس کے جواب میں ایک اور ٹوئٹر صارف بلال واجد حسین نے پوچھا، کہ نواز شریف نے ملک کی کیسے خدمت کی؟
اسی طرح آفاق احمد نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا، ’’شیر جدھر کھڑا ہوتا ہے، جلسہ ادھر ہی ہوتا ہے۔ لوگوں کی طرح مہینوں پہلے اعلان کر کے لوگ اکھٹے نہیں کیے۔‘‘
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی شروع کردہ کوئی ٹرینڈ نمایاں نہیں رہا۔ تاہم مذہبی اور سیاسی شخصیت طاہر القادری کی آٹھ اگست کو لاہور آمد ٹوئٹر پر بھی ٹرینڈ کرتی رہی۔
اسی ٹرینڈ کو استعمال کرتے ہوئے عتیق الرحمان نے لکھا کہ ’جمہوریت اس نظام کا نام ہے جس میں سیاسی، انتظامی اور عدالتی طریقہ کار موجود ہو‘۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کا آج چترال میں منعقد ہونے والا جلسہ بھی ٹوئٹر پر ٹرینڈ کرتا دکھائی دیا۔
پاکستان کی موروثی سیاست بھی ’گیم آف تھرونز‘
’کرپشن اور منصب کا ناجائز استعمال وزیراعظم کے خلاف کوئی ثبوت نہیں‘