اسلام جرمنی کا حصہ ہے، وزیر داخلہ کے مؤقف میں نرمی
28 مارچ 2011جرمنی کے ایک ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر داخلہ ہانس پیٹر فریڈرش نے کہا کہ مسلمان جرمن معاشرے کا حصہ ہیں۔ ’جرمن اسلام کانفرنس‘ سے قبل ان کا یہ نیا بیان کافی اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے۔
رواں ماہ میں وزارت داخلہ کا قلمدان سنبھالتے ہی انہوں نے جرمنی میں مسلمانوں کے انضمام پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ تاریخی طور پر ایسے کوئی شواہد نہیں ملتے ہیں، جس کی بنیاد پر کہا جا سکے کہ اسلام جرمنی کا حصہ رہا ہے۔ ان کے اس بیان پر جرمنی میں آباد مسلمان کمیونٹی نے برہمی کا اظہار کیا تھا۔
تاہم اتوار کو ہانس پیٹر فریڈرش نے اپنے گزشتہ مؤقف میں نرمی برتی اور کہا،’ میرے لیے اہم بات یہ ہے کہ مسلمان جرمن معاشرے کا حصہ ہیں‘۔ ’جرمن اسلام کانفرنس‘ منگل سے شروع ہو رہی ہے۔ اس کانفرنس کی صدارت ہانس پیٹر فریڈرش ہی کریں گے۔
جرمن اسلام کانفرنس سے قبل وزیر داخلہ ہانس پیٹر فریڈرش نے کہا کہ وہ جرمنی میں مسلمانوں کے بہتر انضمام کی کوششیں جاری رکھیں گے۔ فریڈرش نے اپنے سیاسی حریفوں پر الزام عائد کیا کہ جرمنی میں آباد مسلمانوں اور ان میں خلا پیدا کرنے کے لیے ان کے بیان کو غلط رنگ دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ یورپ میں فرانس کے بعد سب سے بڑی مسلمان کمیونٹی جرمنی میں آباد ہے۔ جرمنی کی آبادی کا تقریباً پانچ فیصد حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ اِن تقریباً چار ملین مسلمانوں کی لگ بھگ نصف تعداد کے پاس جرمن شہریت بھی ہے۔
پہلی جرمن اسلام کانفرنس (DIK) سابق وزیر داخلہ وولفگانگ شوئبلے کی کوششوں سے سن 2006 ء میں منعقد کی گئی تھی۔ اس کانفرنس کا مقصد جرمن معاشرے میں مسلمانوں کے بہتر انضمام کو ممکن بنانے کے علاوہ بین المذاہب مکالمت کو فروغ دینا بھی ہے۔ اس امسالہ کانفرنس میں مسلمان رہنماؤں کے علاوہ اعلیٰ مسیحی رہنما بھی شریک ہوتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امتیاز احمد