اسلامک اسٹیٹ کے خلاف عالمی اتحاد ضروری، جان کیری
30 اگست 2014جان کیری نے یہ بات امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں کہی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کا یہ نقطہء نظر صدر باراک اوباما کے اس اعتراف کے محض ایک دن بعد سامنے آیا ہے کہ واشنگٹن حکومت نے دولت اسلامیہ یا آئی ایس کے جہادیوں سے نمٹنے کے لیے ابھی تک کوئی حکمت عملی تیار نہیں کی۔
جان کیری کی طرف سے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف عالمی اتحاد کے مطالبے سے کچھ ہی پہلے برطانوی حکومت نے ملک میں دہشت گردانہ حملوں کے خطرے میں اضافے کے خلاف تنبیہ کی تھی۔ لندن حکومت کے مطابق برطانیہ میں اس وقت جہادیوں کی طرف سے ممکنہ دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ کافی زیادہ ہو چکا ہے۔
جان کیری نے دولت اسلامیہ نامی شدت پسند تنظیم کے حوالے سے اپنا یہ موقف اس پس منظر میں پیش کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق شام میں نقل مکانی پر مجبور شہریوں کی تعداد اب تین ملین سے زائد ہو چکی ہے۔ یہ شامی باشندے اس لیے مہاجرت پر مجبور ہوئے ہیں کہ شام کے طول و عرض میں اپوزیشن کے مسلح کارکن سرکاری دستوں کے علاوہ جہادیوں کے ساتھ بھی لڑ رہے ہیں۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جان کیری نے اس مضمون میں لکھا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کے خلاف زیادہ سے زیادہ ملکوں کا ایک ایسا اتحاد ضروری ہے جو امریکا کی قیادت میں ان شدت پسندوں کے خلاف ایک متفقہ ردعمل کو یقینی بنا سکے۔
اے ایف پی کے مطابق جان کیری کا یہ مضمون مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے اس سربراہی اجلاس سے محض ایک ہفتہ قبل شائع ہوا ہے جو برطانیہ میں ویلز میں ہو گا۔ امریکی وزیر خارجہ کے مطابق وہ خود اور امریکی وزیر دفاع چک ہیگل ویلز میں نیٹو سمٹ کے موقع پر اپنے یورپی ہم منصب وزراء کے ساتھ ملاقاتوں میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف زیادہ سے زیادہ مدد اور تعاون حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔
کیری کے مطابق ویلز میں نیٹو سمٹ کے بعد وہ مشرق وسطیٰ کے خطے کا رخ کریں گے تاکہ ان ریاستوں کی طرف سے بھی وسیع تر تعاون کو یقینی بنایا جا سکے جو اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کی پیش قدمی کی وجہ سے خود کو براہ راست خطرے میں محسوس کرتی ہیں۔
جان کیری نے نیٹو یارک ٹائمز کے ادارتی صفحات پر شائع ہونے والے اس مضمون میں کہا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو عراق اور شام میں وسیع تر علاقوں کو اپنے قبضے میں لینے کے بعد وہاں نام نہاد خلافت کے قیام کا اعلان بھی کر چکے ہیں اور ’نسل کشی سے عبارت‘ ان کے ایجنڈے کے خلاف عالمی اتحاد میں سیاسی، اقتصادی، قانونی، انٹیلیجنس اور فوجی سطح پر تعاون کو یقینی بنانا ضروری ہو گا۔
جان کیری نے لکھا ہے کہ ستمبر میں جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت امریکا کے پاس آئے گی تو واشنگٹن کی طرف سے ایک سربراہی اجلاس میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف ایک ایکشن پلان بھی تجویز کیا جائے گا۔