1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپین میں خواتین کے قتل کے واقعات میں ’خوفناک‘ اضافہ

29 دسمبر 2022

ہسپانوی وزیر داخلہ نے صنفی تشدد میں ’خوفناک‘ اضافے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اس یورپی ملک میں صرف دسمبر کے مہینے میں نو خواتین کو قتل کر دیا گیا۔ زیادہ تر خواتین اپنے پارٹنرز کے ہاتھوں قتل ہوئیں۔

https://p.dw.com/p/4LYC1
رواں برس ہسپانوی خواتین کے لیے دسمبر کا مہینہ ملک ترین ثابت ہوا ہے
رواں برس ہسپانوی خواتین کے لیے دسمبر کا مہینہ ملک ترین ثابت ہوا ہےتصویر: Marcos del Mazo/Pacific Press/picture alliance

رواں برس ہسپانوی خواتین کے لیے دسمبر کا مہینہ ملک ترین ثابت ہوا ہے۔ باقی کسی بھی مہینے کی نسبت دسمبر میں اس یورپی ملک میں سب سے زیادہ یعنی نو خواتین کو قتل کیا گیا۔

مقتول خواتین میں ایک 32 سالہ ایسی حاملہ خاتون بھی شامل تھی، جسے مبینہ طور پر اس کے سابق پارٹنر نے چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ ہسپانوی شہر ایسکالونا میں گزشتہ  روز، جب یہ واقعہ رونما ہوا تو مقتول خاتون کے دو نوعمر بچے بھی وہاں موجود تھے۔ اس واقعے کے فوراﹰ بعد ہی پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کر لیا تھا۔ ہسپانوی میڈیا کے مطابق چند ہی روز بعد مقتولہ کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع تھی۔

فرانسیسی حکومت خواتین پر گھریلو تشدد کے خاتمے کے لیے پرعزم

اگر اس خاتون کے اپنے سابق ساتھی کے ہاتھوں قتل ہو جانے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو رواں سال اسپین میں صفی تشدد کی وجہ سے ہلاک ہونے والی خواتین کی تعداد 47 ہو جائے گی۔ ہسپانوی حکومت نے صنفی تشدد کے حوالے سے سن دو ہزار تین سے اعداد و شمار جمع کرنا شروع کیے تھے اور تب سے اب تک 1180 خواتین کو قتل کیا جا چکا ہے۔

ہسپانوی وزیر داخلہ فیرنانڈو گرانڈے مارلاسکا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''خوف ناک جرائم کا سلسلہ، جس کا ہم نے اس ماہ سامنا کیا ہے، انتہائی مایوس کن ہے اور اسے 'ویک اپ کال‘ کے طور پر لیا جانا چاہیے۔‘‘

جرمنی میں مہاجر خواتین کو جسم فروشی پر مجبور کرنے والا مافیا

انہوں نے ملکی عوام پر زور دیا کہ وہ صنفی تشدد کے کسی بھی مشتبہ واقعے کی فوراﹰپولیس کو اطلاع دیں اور ساتھ ہی ملک بھر کی پولیس کو اس حوالے سے چوکنا رہنے کی ہدایات بھی دے دی گئی ہیں۔ ایک پریس کانفرنس میں اس وزیر کا کہنا تھا، ''یہ کوئی نجی مسئلہ نہیں ہے، جیسا کہ ماضی میں سمجھا جاتا تھا۔ یہ ایک سماجی المیہ ہے، جس کا ہمیں بطور معاشرہ سامنا کرنا ہے۔‘‘

دیگر مشتبہ متاثرین میں میڈرڈ کی ایک 20 سالہ لڑکی بھی شامل ہے، جسے بدھ کے روز اس کی والدہ کے سابق ساتھی نے چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ بینیڈورم کے علاقے میں یہ متاثرہ لڑکی چھٹی منزل پر واقع اپنے فلیٹ سے نیچے آ گری تھی۔ 

اسپین یورپ میں ایسا پہلا ملک تھا، جس نے سن دو ہزار چار میں، خاص طور پر صنفی تشدد کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے، بھاری اکثریت سے ایک قانون منظور کیا تھا۔

یورپ میں خواتین کے قتل کے سب سے زیادہ واقعات فرانس میں کیوں؟

وہاں صنفی تشدد کے تناظر میں سب سے مہلک سال دو ہزار آٹھ رہا تھا، جب اس ملک میں 76 خواتین کو قتل کیا گیا تھا۔

ا ا / م م (اے ایف پی)