اسپین کے بڑے شہر آلودگی کی زد میں
11 فروری 2011میڈرڈ اور اسپین کا دوسرا سب سے زیادہ آبادی والا شہر بارسلونا اس سال یورپی یونین کی طے کردہ ماحول کے آلودہ لیکن محفوظ ہونے سے متعلق حد عبور کر جائیں گے۔ اسپین میں تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے Ecologists in Action کے ایک عہدیدار پاکو سیگورا کے مطابق میڈرڈ میں گزشتہ ہفتے کے دوران مختلف اوقات میں کئی مختلف مقامات پر فضا میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (NO2) کی موجودگی کی جو پیمائش کی گئی، وہ 380 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر بنتی تھی، جو انتہائی زیادہ ہے۔ یورپی یونین کے مروجہ ضابطوں کے مطابق کسی بھی بڑے شہر میں فضا میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی کی شرح زیادہ سے زیادہ 200 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر ہو سکتی ہے اور وہ بھی سال بھر میں صرف 18 گھنٹے کے لیے۔
پاکو سیگورا نے جرمن خبر ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ NO2 ایک ایسی زہریلی گیس ہے، جس کے فضا میں اخراج کا سب سے بڑا سبب موٹر گاڑیاں بنتی ہیں اور جس کے ہاتھوں تحفظ ماحول کے لیے کوششیں کرنے والے کارکن اور ماہرین سب سے زیادہ پریشان ہیں۔
ہوا کے معیار پر تحقیق کرنے والے ایک ہسپانوی ماہر خاوئیر کورول کا کہنا ہے کہ فضا میں زہریلے مادوں کے اخراج اور بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی سے متعلق زیادہ تر الزام موسمیاتی تبدیلیوں پر نہیں لگایا جا سکتا۔ ان کے بقول، آج کے اسپین میں آلودگی کا باعث بننے والے عوامل میں موٹر گاڑیاں ایک طویل عرصے سے صنعتی پیداواری یونٹوں کی جگہ لے چکی ہیں اور ماحولیاتی آلودگی کے خلاف کوششوں میں ایسے عوامل کے اثرات کو کم سے کم رکھنے کے لیے اسپین میں کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا گیا۔
میڈرڈ کے میئر آلبیرٹو روئیس گالیاردون نے 2008 میں یہ وعدہ تو کیا تھا کہ وہ عنقریب ہی ’سب سے زیادہ ماحول دشمن‘ موٹر گاڑیوں کو شہر کے وسطی علاقے سے باہر نکال دیں گے، اور ان کے وہاں داخلے پر پابندی ہو گی، لیکن تب سے اب تک ان کے اس وعدے کو کوئی عملی رنگ نہیں دیا جا سکا۔
اسپین کے دوسرے سب سے بڑے شہر بارسلونا میں مقامی حکام نے کچھ عرصہ قبل تحفظ ماحول کے لیے کوششیں کرنے والوں کو ایک رعایت یہ دی تھی کہ ان کا ایک مطالبہ مان لیا گیا تھا۔ لیکن اب اسی فیصلے کو معطل کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ بارسلونا کے نواح سے اس شہر کی حدود میں داخل ہونے والی ٹریفک کے لیے زیادہ سے زیادہ 80 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار طے کرنے سے متعلق تھا، جو اب معطل ہو چکا ہے۔
اسپین میں عام شہریوں اور اداروں کے ماحولیاتی رجحانات سے متعلق ایک حالیہ تحقیقی دستاویز کے شریک مصنف آنگیل والینسیا کہتے ہیں کہ اسپین کا مسئلہ اس کے وہ ڈرائیور ہیں، جو اپنی گاڑی گھر پر چھوڑ دینے پر تیار نہیں ہوتے۔ یورپی یونین کے رکن ملکوں میں عام شہریوں میں سے اوسطاﹰ 17 فیصد کا موقف یہ ہے کہ وہ ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے سے بچنے کے لیے اپنی ذاتی گاڑیوں کا استعمال کم کر سکتے ہیں۔ لیکن اسپین میں ایسے شہریوں کا تناسب صرف دس فیصد بنتا ہے۔
اس پس منظر میں کہ ہسپانوی شہروں میں ماحولیاتی اور فضائی آلودگی مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہے، آنگیل والینسیا نے ابھی حال ہی میں اخبار El Pais کو بتایا کہ سیاستدانوں کو یہ علم ہے کہ ماحولیاتی آلودگی میں اضافے سے ان کو ملنے والے ووٹ کم ہو جائیں گے لیکن وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اگر انہوں نے خاص جگہوں پر ٹریفک کے داخلے پر پابندی لگا دی تو انہیں ملنے والے ووٹ بہت ہی کم ہو جائیں گے۔
Ecologists in Action نامی ہسپانوی تنظیم کے مطابق صرف میڈرڈ میں ماحولیاتی آلودگی ہر سال قریب 1700 قبل از وقت اموات کا سبب بنتی ہے اور اب تو ڈاکٹر بھی عام شہریوں کو یہ مشورہ دینے لگے ہیں کہ جب تک بارش یا ہوا کی وجہ سے شہر کی بہت آلودہ فضا صاف نہیں ہو جاتی، انہیں اپنے گھروں سے باہر ورزش سے اجتناب کرنا چاہیے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: ندیم گِل