اشٹٹ گارٹ، کار سازی کی صنعت اور ’فنٹاسٹک فور‘
25 اپریل 2013پرتعیش اور مہنگی گاڑیاں بنانے والی دو بڑی کمپنیاں، مرسیڈیز اور پورشے کے کارخانے یہاں قائم ہیں۔ جرمن ہپ ہوپ میوزک کو اس شہر کی تخلیق کہا جاتا ہے اورمقامی میوزک گروپ ’فنٹاسٹک فور‘ کو جرمنی کے معروف ترین میوزک گروپس میں شمار کیا جاتا ہے۔ فنٹاسٹک فور کی موسیقی میں سوابین کا مخصوص ثقافتی اور تہذیبی رنگ نمایاں ہے۔
یہاں کے دو انجینئروں، گوٹلیب ڈائملر اور ولہیم مے باخ نے دنیا کا پہلا آٹو موبائل انجن ایجاد کیا اور بعد میں جب انہوں نے رابرٹ بوش (Robert Bosch) کے ساتھ الحاق کیا تو یہی جرمن کارسازی کی صنعت کے عروج کا نقطہ ء آغاز ثابت ہوا۔ ساتھ ہی ڈائملر کریسلر (Chrysler - Daimler) کمپنی کی بنیاد بھی رکھ دی گئی۔
اشٹٹ گارٹ صرف گاڑیوں کی صنعت کے حوالے سے ہی اہمیت کا حامل نہیں ہے بلکہ اس شہرسے جرمنی کی کئی معروف شخصیات کا تعلق بھی ہے۔ نامور جرمن فلسفی جارج ولہیم فریڈرک ہیگل یہاں پیدا ہوئے اور معروف شاعر اڈور ڈمیوریکے کئی سالوں تک یہاں تدریس کے شعبے سے منسلک رہے۔
اس کے علاوہ ماہرتعمیرات کی ایک جماعت نے 1927ء میں وائیسن ہوفزیڈلنگ نامی علاقہ تعمیر کیا۔ بعد میں یہ جماعت ’بین الاقوامی انداز‘ کے نام سے مشہور ہوئی۔ اس جماعت میں چوٹی کے جرمن ماہر تعیمرات شامل تھے۔
زیر زمین ریلوے لائن
اشٹٹ گارٹ جرمنی کےصوبے بادِن ورٹن برگ کا دارالحکومت ہے۔ یہ شہر ایک نئے تعمیری تجربے سے گزر رہا ہے۔ جرمن ریلوے نے یہاں ’اشٹٹ گارٹ پروجیکٹ‘ نامی ایک بڑا اور مہنگا منصوبہ شروع کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت پورے شہر میں موجود ریلوے لائن کو زیر زمین کر دیا جائے گا اور ایک نیا زیر زمین ریلوے سٹیشن بھی تعمیرکیا جائے گا۔
اس منصوبے سے شہر میں کافی کشادگی پیدا ہوگی اور ریل گاڑیوں کی آمدورفت سے جو شور ہوتا ہے وہ بھی ختم ہو جائے گا۔ پرانے ریلوے سٹیشن کو اس کی تاریخی حیثیت اورخوبصورت طرز تعمیر کی وجہ سے ایک یادگار کےطور پر محفوظ رکھا جائے گا۔
انگور کے باغ اور ہائکنگ راستے
آج اس شہر میں شیشے اور فولاد کی بے شمار دیدہ زیب عمارتیں ہیں۔ لیکن اس شہر کی اصل دلکشی یہاں بے شمارخوشنما باغات کی موجودگی ہے۔ اس کے علاوہ شہر کے گردونواح میں دور دور تک انگورکے باغات پھیلے ہوئے ہیں۔