اصلاحات کے لیے لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف رواں دواں
13 جنوری 2013سینکڑوں بسوں اور گاڑیوں میں سوار لانگ مارچ کے ہزاروں شرکاء اپنے ہاتھوں میں پاکستان کے قومی پرچم لیے ہوئے ہیں اور وہ علامہ طاہر القادری، انتخابی نظام کی تبدیلی اور انقلاب کے ليے نعرے لگا رہے ہیں۔
چھہ گھنٹے کی تاخیر سے اتوار کی سہ پہر لاہور کے علاقے ماڈل ٹان سے شروع ہونے والا یہ لانگ مارچ کینال روڈ، ریلوے اسٹیشن، آزادی چوک اور شاہدرہ سے ہوتا ہوا جی ٹی روڈ کے راستے اسلام آباد کی طرف محو سفر ہے۔ پنجاب حکومت کے مطابق اس وقت دس ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکار لانگ مارچ کی سیکورٹی پر مامور ہیں۔ اس لانگ مارچ میں عورتوں کی بھی بڑی تعداد شریک ہے۔
مارچ کے آغاز سے پہلے ڈاکٹر طاہر القادری نے بلوچستان کی ہزارہ کیمونٹی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام آباد پہنچنے سے پہلے ملک کی حفاظت کے ذمہ دار محترم اداروں سے اس صورتحال کا نوٹس لینے اور بلوچستان حکومت کی برطرفی کا اعلان سننا چاہتے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ پنجاب کے مختلف علاقوں سے لاہور پہنچنے والے مارچ کے شرکاء کو حکومت پنجاب کی طرف سے روکا جا رہا ہے جبکہ اسلام آباد میں تیزاب اور پٹرول سے بھرے کنٹینرز کھڑے کر دیے گئے ہیں۔
دوسری طرف پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے طاہرالقادری کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
لانگ مارچ میں شریک فاطمہ نامی ایک طالبہ کا کہنا تھا کہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، اسی لیے سب کو تبدیلی کی کوششوں کی حمایت کرنی چاہیے۔
راجن پور سے آئے ہوئے مہتاب انجم نامی ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ ملکی مسائل کا واحد حل انتخابی نظام کی تبدیلی ہے اور وہ اسی وجہ سے اس مارچ میں شریک ہے۔
تحصیل گوجرہ سے آئے ہوئے ایک اور نوجوان راشد محمود نے بتایا کہ پولیس اور انتظامیہ شرکاء کو روک رہی ہیں۔
پاکستان میں بڑی سیاسی جماعتیں اس لانگ مارچ کو انتخابات کے التوا کی سازش کا حصہ قرار دے رہی ہیں اور کئی تجزیہ نگاروں کا یہ بھی خیال ہے کہ اس مارچ کا فائدہ پاکستانی فوج اور اس کی ’حامی جماعت‘ پاکستان تحریک انصاف کو ہوگا۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: عاصم سليم