1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’افریقہ میں روس کا مقابلہ، نئی حکمت عملی کی ضرورت ہے‘

13 ستمبر 2023

روس تیزی سے براعظم افریقہ میں اپنے قدم جما رہا ہے اور یورپی یونین اس حوالے سے پریشان ہے۔ یورپی یونین کی سربراہ کے مطابق روس کا مقابلہ کرنے کے لیے یورپ کو ’نئی حکمت عملی‘ اپنانا ہو گی۔

https://p.dw.com/p/4WHo2
یورپی یونین کی سربراہ اُرزولا فان ڈیر لائن
افریقہ میں روس کا مقابلہ کرنے کے لیے نئی حکمت عملی کی ضرورت ہے، یورپی یونینتصویر: Jean-Francois Badias/AP Photo/picture alliance

یورپی یونین کی سربراہ اُرزولا فان ڈیر لائن نے اپنے سالانہ خطاب میں یورپی قانون سازوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ افریقہ میں روس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا ضروری ہے۔

ان کا اپنے خطاب میں کہنا تھا، ''ساحل کے علاقے کے بارے میں سوچیں، جو سب سے غریب خطہ ہے لیکن وہاں کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔‘‘ ان کا خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا، ''فوجی بغاوتوں کی کامیابی خطے کو آنے والے برسوں میں مزید عدم استحکام کا شکار کر دے گی۔ روس اس افراتفری پر نہ صرف اثرانداز ہو رہا ہے بلکہ اس سے فائدہ بھی اٹھا رہا ہے۔‘‘

انہوں نے یورپی یونین پر زور دیا، ''افریقہ کے لیے وہی اتحاد ظاہر کرنے کی ضرورت ہے جیسا کہ ہم نے یوکرین کے لیے دکھایا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا ہے ہے کہ یورپی یونین کو افریقہ کی جمہوری حکومتوں اور علاقائی تنظیموں کے ساتھ تعاون پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

یورپی یونین کی سربراہ نے کہا کہ برسلز اب افریقی یونین کے ساتھ مستقبل کے سربراہی اجلاس سے قبل ''ایک نیا اسٹریٹجک نقطہ نظر‘‘ تیار کرنے پر کام کرے گا۔

ماضی میں امریکہ بھی ایسے ہی خدشات کا اظہار کر چکا ہے۔ واشنگٹن حکومت کے مطابق افریقہ میں چین اور روس کے قدم دن بدن مضبوط ہوتے جا رہے ہیں اور اس کا مقابلہ کرنا ضروری ہے۔

یورپی یونین کی سربراہ اُرزولا فان ڈیر لائن
یورپی یونین کی سربراہ اُرزولا فان ڈیر لائن نے اپنے سالانہ خطاب میں یورپی قانون سازوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ افریقہ میں روس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا ضروری ہےتصویر: Jean-Francois Badias/AP Photo/picture alliance

قبل ازیں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا تھا کہ چین اپنے بڑھتے ہوئے معاشی اثر و رسوخ کے ذریعے ''روزانہ کی بنیاد پر‘‘ افریقہ میں اپنے قدموں کے نشان چھوڑ رہا ہے۔ امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا، ''پریشان کن بات یہ ہے کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں، اس میں شفافیت نہیں ہے اور اس طرح ایسے مسائل پیدا ہوتے ہیں، جو آخرکار عدم استحکام پیدا کرتے ہیں۔‘‘

یورپی یونین اب بھی نائیجر میں جولائی کے دوران ہونے والی بغاوت کے اثرات سے دوچار ہے۔ یہ جہادیوں سے متاثرہ علاقہ ہے اور بغاوت سے قبل نائیجر یورپی یونین کا قریبی اتحادی تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ فرانس جیسا اہم ملک نائیجر سے یورنیم حاصل کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔

نائجیر میں بغاوت کے بعد سے وہاں نہ صرف روسی اثر و رسوخ میں اضافہ ہوا ہے بلکہ مقامی مظاہرین نے فرانس کے سفارت خانے کے سامنے روس کے پرچم ہاتھ میں لیے صدر ولادیمیر پوٹن کے حق میں نعرے لگائے۔

 رواں برس جولائی کے دوران سینٹ پیٹرزبرگ میں ہونے والے روس افریقہ سربراہی اجلاس میں روسی صدر نے چھ افریقی ممالک کو 50 ہزار ٹن تک اناج مفت فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ روس اس براعظم کے ساتھ اپنے تعلقات کو گہرا کرنے اور تجارت میں یکسر اضافہ کرنے کا خواہاں ہے۔

ا ا / ش خ (اے ایف پی، ڈی پی اے)