افغان الیکشن میں دھاندلی غیر ملکیوں نے کی، کرزئی
1 اپریل 2010حامد کرزئی نے اپنا یہ بیان امریکی صدر باراک اوباما کے اس حالیہ لیکن اولین دورہء افغانستان کے محض چند ہی روز بعد دیا ہے، جس میں باراک اوباما نے صدر کرزئی کو مذاکرات کے لئے امریکہ کے دورے کی دعوت دی تھی۔
امریکی صدر کی طرف سے اپنے افغان ہم منصب کو دی گئی اس دعوت سے تجزیہ نگاروں نے فوری طور پر یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ باراک اوباما حامد کرزئی سے یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ افغانستان سے بدعنوانی کے جلد از جلد خاتمے کے لئے ٹھوس اقدامات کریں۔ اسی پس نظر میں صدر اوباما نے واپس امریکہ پہنچنے پر افغانستان میں کرپشن کے خلاف اقدامات کو انتہائی سست رفتار قرار دیا تھا۔
امریکہ کا افغانستان کی موجودہ صورت حال پر کم تر اطمینان اور گزشتہ برس کے صدارتی انتخابات کے سلسلے میں وسیع تر دھاندلیوں کی رپورٹوں کے تناظر میں حامد کرزئی نے جمعرات کو ملکی دارالحکومت کابل میں افغان الیکشن کمیشن کے کارکنوں کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا کہ صدارتی الیکشن اور صوبائی کونسلوں کے انتخابات کے دوران جعلسازی ہوئی تھی۔ ’’ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان انتخابات میں دھاندلی اور دھوکہ دہی ہوئی تھی، وسیع پیمانے پر دھوکہ دہی۔‘‘
لیکن ساتھ ہی افغان صدر نے یہ بھی کہا کہ یہ ’’دھاندلی افغانیوں نے نہیں کی تھی، بلکہ یہ کام غیر ملکیوں نے کیا تھا۔‘‘ حامد کرزئی نے اس سلسلے میں جن دو شخصیات کا خاص طور پر نام لے کر ذکر کیا، ان میں سے ایک افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کے سابق نائب سربراہ پیٹر گیلبریتھ ہیں، جنہیں انتخابات میں دھاندلی کی شکایات سے مبینہ طور پر مناسب انداز میں نہ نمٹ سکنے کے باعث پیدا ہونے والے اختلاف رائے کے بعد ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا۔
افغان صدر نے نام لے کر جس دوسری غیر ملکی شخصیت کو ملک میں انتخابی دھاندلیوں کا ذمہ دار قرار دیا، وہ یورپی یونین کے انتخابی مبصرین کے مشن کے سربراہ فیلیپ موریاں تھے۔ حامد کرزئی نے افغان الیکشن کمیشن کے ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے فرائض ’’انتہائی مشکل حالات‘‘ میں انجام دئے۔
حامد کرزئی کے بقول افغان صدارتی انتخابی نتائج کے حوالے سے جعلسازی اور دھاندلی کا مرکز اقوام متحدہ کے نمائندے کے نائب کا دفتر تھا۔ ’’وہیں سے اس دھاندلی کی تیاری کی گئی، اس منصوبے پر عمل درآمد کا انتظام کیا گیا، اور پھر بین الاقوامی میڈیا کو دانستہ طور پر ایسی رپورٹیں شائع کرنے کے لئے کہا گیا جن میں ہم پر انتخابی بے قاعدگیوں اور دھوکہ دہی کے الزام لگائے گئے۔‘‘
یہ پہلا موقع ہےکہ اس وقت دوسری مدت کے لئے اپنے فرائض انجام دینے والے افغان صدر کرزئی نے گزشتہ برس کے صدارتی الیکشن کے حوالے سے دھوکہ دہی کا واحد قصوروار بین الاقوامی برادری اور اداروں کو ٹھہرایا ہے۔ حامد کرزئی نے نام لئے بغیر کہا کہ اس دھاندلی میں چند غیر ملکی سفارت خانے بھی ملوث تھے، جنہوں نے رشوت کے طور پر ملکی الیکشن کمیشن کے ارکان کو قیمتی بلٹ پروف گاڑیاں دینے کی پیشکشیں بھی کی تھیں۔
افغانستان میں 20 اگست کو ہونے والے صدارتی الیکشن کے پہلے مرحلے میں حامد کرزئی کے حق میں ڈالے گئے پانچ لاکھ سے زائد ووٹوں کو انتخابی شکایات کے کمیشن ECC نےمنسوخ کر دیا تھا۔ حامد کرزئی نے صدر کے طور پر دوسری مدت کے لئے اپنے عہدے کا حلف پچھلے سال 19 نومبر کو اٹھایا تھا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عدنان اسحاق