افغان الیکشن کمیشن کے سربراہ نورستانی مستعفی ہو گئے
27 مارچ 2016افغان دارالحکومت کابل سے اتوار ستائیس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق محمد یوسف نورستانی نے انڈیپینڈنٹ الیکشن کمیشن (IEC) کے سربراہ کے طور پر اپنا استعفیٰ صدر کو بھیجا تھا، جسے کل ہفتے کو رات گئے جاری کیے گئے ایک سرکاری بیان کے مطابق صدر اشرف غنی نے قبول کر لیا ہے۔
صدارتی محل کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق صدر اشرف غنی نے یوسف نورستانی کی خدمات پر ان کا شکریہ ادا کیا اور ان کی طرف سے اس اقدام کو بھی سراہا کہ انہوں نے ’افغانستان کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے بہتر افہام و تفہیم کا مظاہرہ‘ کیا ہے۔
صدارتی محل کے بیان کے مطابق، ’’نورستانی نے اپنے استعفے میں اس بات کا حوالہ دیا تھا کہ افغانستان کو اس وقت بہت نازک صورت حال کا سامنا ہے اور موجودہ حالات میں بہتری کی اشد ضرورت ہے۔‘‘
افغانستان میں 2014ء میں ہونے والے متنازعہ صدارتی انتخابات کے نتائج کے حوالے سے یہ بات بہت اہم ہے کہ اس غیر جانبدار الیکشن کمیشن نے باقاعدہ انتخابی نتائج اس سال فروری تک روک رکھے تھے حالانکہ تب تک انتخابات کے انعقاد کو ڈیڑھ سال سے بھی زائد کا عرصہ ہو گیا تھا۔
دو سال پہلے کے بہت متنازعہ ہو جانے والے اس انتخابی عمل کے نتیجے میں افغانستان میں سیاسی انتشار کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا لیکن پھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے مداخلت کر کے دونوں حریف صدارتی امیدواروں کے مابین تصفیہ کرا دیا تھا۔
طالبان کے حملے میں افغان فوج کا ایک اور جنرل مارا گیا
ننگرہار میں پسپائی کے بعد داعش کے جہادیوں کا رخ کنڑ کی طرف
اسی مصالحتی حل کے نتیجے میں افغانستان میں موجودہ متحدہ قومی حکومت وجود میں آئی تھی، جس میں ایک امیدوار اشرف غنی اگر صدر بن گئے تھے تو دوسرے امیدوار عبداللہ عبداللہ نے ملک کا چیف ایگزیکٹو بننا قبول کر لیا تھا۔ اس سے پہلے تک افغانستان میں آئینی طور پر چیف ایگزیکٹو کا کوئی ریاستی عہدہ موجود نہیں تھا۔
کابل میں متحدہ قومی حکومت کے قیام کے لیے اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے مابین سیاسی مفاہمت کے دوران یہ بھی طے پایا تھا کہ ملک میں اگلے عام انتخابات سے قبل غیر جانبدار الیکشن کمیشن میں بنیادی اصلاحات لائی جائیں گی۔ ان اصلاحات پر تاہم اب تک کوئی عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ کمیشن کے سربراہ یوسف نورستانی کا استعفیٰ اسی سلسلے کی ایک کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔