افغان تاجک سرحد پر عسکریت پسندوں کے ساتھ خونریز تصادم
25 اپریل 2011دوشنبہ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق تاجکستان کے سرحدی امور سے متعلقہ قومی دفتر کے ترجمان خوشنود رحمت اللہ ائیف نے آج پیر کے روز بتایا کہ ویک اینڈ پر قریب ایک درجن مسلح عسکریت پسندوں نے بلا اجازت بین الاقوامی سرحد عبور کر کے زبردستی تاجکستان میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
ترجمان کے بقول یہ واقعہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات پیش آیا اور مجموعی طور پر یہ اس سال کے دوران افغانستان سے آنے والے جنگجو افراد کی تاجکستان میں زبردستی داخلے کی چھٹی کوشش تھی۔ اس دوران تاجک بارڈر گارڈز کے ساتھ ان قریب ایک درجن انتہا پسندوں کی خونریز لڑائی میں ایک سرحدی محافظ کے علاوہ کم از کم ایک عسکریت پسند بھی مارا گیا۔
غیر قانونی طور پر افغان تاجک سرحد عبور کرنے کی کوشش کرنے والے باقی شدت پسندوں کے بارے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ فرار ہو گئے یا گرفتار کر لیے گئے۔
تاجکستان میں ملکی فوج کے اعلیٰ ترین اہلکاروں نے یہ تنبیہ پہلے ہی کر دی تھی کہ افغانستان میں اتحادی فوجی دستوں کی کارروائیوں سے بچ کر نکلنے کی کوششیں کرنے والے انتہاپسند سرحد پار کر کے ہمسایہ ملکوں میں بھی بدامنی پھیلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
وسطی ایشیائی ریاست تاجکستان کو بھی اپنے ہاں شدت پسند باغیوں کا سامنا ہے اور گزشتہ چند ہفتوں کے دوران وہاں حکومت کو دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ میں کئی بڑی کامیابیاں بھی ملی ہیں۔
اسی مہینے کے اوائل میں تاجکستان میں سرکاری دستوں نے ملک کے مشرق میں وادیء رشت میں ایک بڑی کارروائی کے دوران ایک سرکردہ اسلام پسند باغی رہنما عبداللہ رحیموف کو اس کے چودہ جنگجو ساتھیوں سمیت ہلاک کر دیا تھا۔ رحیموف تاجک حکام کو کافی عرصے سے مطلوب تھا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: شادی خان سیف