افغان طالبان کی چمن سرحد پر گولہ باری، ایک شخص ہلاک
15 دسمبر 2022طالبان فورسز نے ایک مرتبہ پھر چمن سرحد کے قریب چند علاقوں پر شلینگ کی ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق افغان فورسز کی جانب سے متعدد مارٹر داغے گئے، جن کا ہدف عام شہری تھے۔ یہ بات اہم ہے کہ حالیہ کچھ ماہ کے دوران چمن سرحد کے قریب پاکستانی اور طالبان فورسز کے درمیان جھڑپوں کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں۔ فی الحال اس واقعے کے محرکات سامنے نہیں آئے ہیں۔ چمن بارڈر پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک اہم تجارتی راستہ ہے۔
طالبان فورسز کی طرف سے جمعرات کو کی جانے والی گولہ باری ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب ابھی چند روز پہلے ہی ایسی ایک کارروائی میں سات پاکستانی شہری مارے گئے تھے۔ ابھی تک پاکستانی فوج کے کسی بھی ترجمان نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا اور نہ ہی طالبان نے کوئی بیان جاری کیا ہے۔
ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ
چمن کے ایک ہسپتال کے ڈاکٹر اختر محمد نے بتایا ہے کہ جھڑپوں کے بعد وہاں 12 زخمیوں کو لایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے ایک زخمی بعد میں دم توڑ گیا اور بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
صوبہ بلوچستان کے شہر چمن کے ایک سرکاری منتظم عبدالحمید زہری نے بھی گولہ باری کی تصدیق کی ہے۔ سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج نے افغان گولہ باری کا جواب دیا ہے تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کی طرف سے فائر کیے گئے مارٹر گولے چمن کے قریب ایک ٹرک سے بھی ٹکرائے۔
پاکستانی حکام نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان کی جانب سے جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حکام کا کہنا تھا کہ دو طرفہ فائرنگ کی شدت اب کم ہو گئی ہے اور یہ کہ پاکستانی حکام طالبان قیادت سے رابطے میں ہیں تاکہ مزید کشیدگی کو روکا جا سکے۔
طالبان کی آمد کے بعد سے جھڑپوں میں اضافہ
جب سے طالبان اقتدار میں آئے ہیں پاکستان اور افغانستان کے مابین سرحدی جھڑپوں میں اضافہ ہوا ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین تنازعے کی ایک وجہ وہ سرحدی باڑ بھی ہے، جو پاکستان نے افغان سرحد پر لگائی ہے۔ اسی طرح جب سے جنرل عاصم منیر پاکستانی فوج کے نئے سربراہ بنے ہیں، تب سے ایسی جھڑپوں میں شدت پیدا ہوئی ہے۔
دریں اثناء ایک فوجی بیان کے مطابق امریکی سینٹ کام کے سربراہ جنرل ایرک کوریلا نے پاکستان کا دورہ کرتے ہوئے جنرل عاصم منیر سے ایک ملاقات کی ہے۔ دونوں فوجی رہنماؤں نے علاقائی استحکام اور سکیورٹی تعاون سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل ایرک کوریلا نے افغانستان کے قریب شمال مغربی سرحدی قصبے طورخم کا بھی دورہ کیا۔
ا ا / ع ت (اے پی، اے ایف پی)