1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان عوام کا دل جیتنے کے لئے نیٹو کی کوششیں

5 ستمبر 2009

افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا حالیہ فضائی حملہ اتحادی افواج پر کڑی تنقید کا باعث بن رہا ہے۔ اس حملے میں متعدد شہری بھی ہلاک ہوئے۔ یوں نیٹو کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔

https://p.dw.com/p/JSzG
تصویر: AP
Neuer US-Kommandeur in Afghanistan Stanley McChrystal
افغانستان میں نیٹو افواج کے نئے کمانڈر جنرل اسٹینلے میک کرسٹلتصویر: AP

افغان عوام کے دل جیتنے کے لئے نیٹو کی کوششیں بھی متاثر ہوئیں۔ اس حملے کو نیٹو کی نئی افغان پالیسی کے لئے ایک بڑا دھچکہ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

افغانستان کے شمالی علاقے میں حالیہ فضائی حملے میں شہریوں کی ہلاکتوں پر غم و غصہ پایا جاتا ہے، جسے کم کرنے کے لئے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی جانب سے بھرپور کوششیں جاری ہیں۔

انہی کوششوں کے سلسلے میں امریکی اور وفاقی جرمن فوج کے اعلیٰ عہدیداروں نے اس حملے کا نشانہ بننے والے افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے۔ اس فوجی وفد کی قیادت افغانستان میں نیٹو افواج کے پبلک افیئرز کے سربراہ اور امریکی بحریہ کے ریئر ایڈمرل گریگ اسمتھ کر رہے تھے۔

افغان حکام کے مطابق جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب قندوز میں اس فضائی حملے کے نتیجے میں متعدد شہریوں سمیت کم از کم ستر افراد ہلاک ہوئے۔

اس واقعے میں ایک امریکی جنگی طیارے نے جرمن فوجی اڈے کے قریب سے اغوا کئے گئے دو آئل ٹینکروں کو نشانہ بنایا تھا۔ حملے سے قبل ایک جاسوس طیارے سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق تب اس علاقے میں شہری موجود نہیں تھے۔ اب اس حملے کے حوالے سے باقاعدہ تفتیش بھی شروع کر دی گئی ہے۔

فوجی وفد نے قندوز میں ایک مقامی ہسپتال کا دورہ کیا، جہاں فضائی حملے کے دوران زخمی ہونے والے ایک بچے نے بتایا کہ وہ دیگر لوگوں کے ساتھ تیل لینے کے لئے ٹرک کی جانب گیا تھا کہ اس دوران بمباری شروع ہو گئی۔

اس موقع پر گریگ اسمتھ نے کہا کہ نیٹو کو افغان شہریوں کی ہلاکت پر بہت افسوس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اُس رات واقعی کیا ہوا، اس کا پتہ چلانا کسی چیلنج سے کم نہیں۔ گریگ اسمتھ نے کہا کہ اس علاقے میں دو بم گرائے گئے، تاہم یہ طے کرنا ہوگا کہ شہری اس حملے کی ز‌د میں کیسے آئے۔

افغانستان میں نیٹو افواج کے نئے کمانڈر جنرل اسٹینلے میک کرسٹل کو وہاں چارج سنبھالے دو ماہ ہی گزرے ہیں۔ وہ ایسے حملوں کے دوران شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے پہلے ہی واضح ہدایات جاری کر چکے ہیں۔

Deutsche und holländische Soldaten in Kabul
قندوز جرمن افواج کے زیر انتظام ہےتصویر: AP

جنرل میک کرسٹل کا کہنا ہے کہ افغان عوام کو اگر تحفظ حاصل ہوگا، تب ہی وہ اتحادی افواج کی حمایت کریں گے۔

اُدھر قندوز کے گورنر محمد عمر نے حملے کی جگہ کے نواح میں واقع دیہات کے لوگوں پر طالبان کی معاونت کا الزام لگایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دیہاتیوں نے طالبان کی مدد کرنے کی قیمت چکائی ہے۔

قندوز کا علاقہ وفاقی جرمن فوج کے زیر انتظام ہے جہاں جرمنی کے چار ہزار فوجی تعینات ہیں۔ حالیہ حملہ ایک جرمن کمانڈر کی درخواست پر کیا گیا تھا، جس سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے موضوع پر جرمنی میں جاری بحث نیا رُخ اختیار کر سکتی ہے۔ جرمنی میں رواں ماہ کے آخر میں وفاقی پارلیمان کے انتخابات بھی ہو رہے ہیں اور یہاں افغان مشن میں جرمنی کی شرکت پر قدرے تنقید بھی کی جاتی ہے۔

افغانستان پر 2001 میں اتحادی افواج کے حملے کے بعد قندوز کی صورت حال قدرے پرامن رہی ہے۔ تاہم حالیہ دنوں میں وہاں پرتشدد کارروائیوں میں تیزی آ گئی ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں