افغان فنکاروں کی پاکستان سے بیدخلی
30 مئی 2022پشاور پولیس نے گذشتہ روز چار افغان فنکاروں کو فارن ایکٹ کے تحت حراست میں لے کر مقدمہ درج کرنے کے بعد انہیں عدالت میں بھی پیش کیا۔عدالت نے انہیں سہ روزہ ریمانڈ پر جیل بیج دیا ہے۔
یہاں سے رہائی پانے کے بعد انہیں ڈی پورٹ کیا جائے گا تاہم انہیں خوف لاحق ہے کہ طالبان انہیں تشدد کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔ گرفتار ہونے والے فنکاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ان کے کئی فنکار ساتھیوں کو طالبان گرفتار کر کے سزا سنا چکی ہے۔
درجنوں افغان فنکاروں کی پناہ کے ليے پاکستان آمد
خیبر پختونخوا کے فنکاروں کا اظہارِ یک جہتی
پشاور میں فنکاروں کی تنظیم ‘‘ہنری ٹولنہ '' میں شامل فنکاروں نے حکومت اور انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغان فنکاروں کی پکڑ دھکڑ اور انہیں بیدخل کرنے کے حوالے سے آواز بلند کریں۔
اس تنظیم کا خیال ہے کہ گرفتار فنکاروں کو افغان حکومت کے حوالے کرنے پر انہیں مبینہ طور پر تشدد کا سامنا ہو سکتا ہے۔
پشاور اسمبلی کے سامنے احتجاج
پشاور میں فنکاروں اور اداکاروں کی تنظیم ہنری ٹولنہ نے پریس کلب اور صوبائی اسمبلی سامنے بھی احتجاج کیا ہے۔ اس احتجاج میں تنظیم کے سربراہ راشد احمد خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''افغانستان میں بدامنی کی وجہ سے اداکار،گلوکار اور فنکار جان بچاکر نکلے ہیں، ایسے میں انہیں پاسپورٹ اور دستاویزات حاصل کرنے کا موقع نہیں ملا لہذا حکومت پاکستان بین الاقوامی قوانین کے تحت ان فنکاروں کو تحفظ فراہم کرے۔‘‘
افغانستان، خواتین ٹی وی میزبانوں کو چہرے ڈھانپنے کا حکم
مقامی پولیس کا موقف
پشاور کے علاقے تہکال میں پولیس نے گذشتہ روز چار افغان فنکاروں کو گرفتار کیا ہے جنہیں بعد ازاں عدالت میں پیش کیا گیا۔ پشاور پولیس کے ایک ذمہ دار اہلکار نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا،''افغان شہری ہمارے لئے قابل احترام ہیں لیکن پاکستان میں رہنے کیلئے قوانین موجود ہیں جو بھی یہاں رہنا چاہتا ہے انہیں قانونی تقاضے پورا کرنے ہوں گے۔‘‘
عوامی نیشنل پارٹی کا موقف
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے صوبائی حکومت کی جانب سے افغان فنکاروں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ‘‘ایسے اقدامات نے پورے پاکستان اور بالخصوص پختونخوا کو شرمندگی سے دو چار کر دیا ہے، پوری دنیا کو معلوم ہے کہ افغانستان میں طالبان کے آنے سے عام شہریوں کے ساتھ فنکار اور ہنر مند بھی پریشان ہیں، فنکاروں کو طالبان سے خطرہ ہے تو دوسری جانب انہیں ڈی پورٹ کرکے طالبان کے حوالے کیا جارہا ہے، یہ انہیں موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔‘‘