افغانستان: روئٹرز سے وابستہ بھارتی صحافی دانش صدیقی ہلاک
16 جولائی 2021دانش صدیقی افغان فورسز کے ساتھ رہ کر اس وقت وہاں جاری لڑائی کے بارے میں فوٹو اور اطلاعات فراہم کر رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق جمعرات کی رات جب طالبان نے افغان فوج کو نشانہ بنایا تو وہ بھی زد میں آ کر ہلاک ہو گئے۔
دہلی میں ان کے والد پروفیسر اختر صدیقی نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت میں اس کی تصدیق کی ہے۔انہوں نے ڈی ڈبلیو کو مزید بتایا کہ دانش تقریبا دس روز قبل ہی کوریج کے لیے افغانستان گئے تھے، ''وہ نہایت ہی فرض شناس آدمی تھا۔ وہ اپنے کام کے تئیں نہایت پر عزم تھا۔ ہمیشہ یہی کہتا تھا کہ سماج نے اسے یہ مقام دیا ہے تو اس کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ بھی سماج تک پوری ایمانداری کے ساتھ سچائی اور حقیقت کو پہنچائے۔ وہ وہی کرنے گیا تھا اور بس اس کا وقت آگیا تھا۔"
ایک سوال کے جواب میں پروفیسر اختر نے کہا،'' میں اس کے علاوہ کیا کہوں کہ وہ، وہاں اپنا کام کر رہا تھا۔ اس سے پہلے بھی دانش نے افغانستان سے رپورٹ کی تھیں اور وہ عراق و میانمار سے بھی رپورٹنگ کر چکا ہے۔‘‘
ڈی ڈبلیو نے جب پروفیسر اختر سے پوچھا کہ کیا حکومت سے بیٹے کی لاش لانے پر بات چیت ہوئی ہے یا حکومت نے کوئی یقین دہانی کرائی ہے؟ تو ان کا کہنا تھا، ''ابھی تو بہت ہی غیر یقینی صورت حال ہے، استفسار پر وزارت خارجہ کے دفتر نے اتنی بات کہی ہے کہ وہ کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
دانش صدیقی افغانستان کے صوبے قندھار کے ضلع سپین بولدک کے اسی علاقے میں ہلاک ہوئے، جسے دو روز قبل طالبان نے اپنے کنٹرول میں لینے کا دعوی کیا تھا۔ یہ علاقہ پاکستان سے متصل سرحد کے پاس واقع ہے اور دفاعی نکتہ نظر سے اس کی بڑی اہمیت ہے۔
اطلاعات کے مطابق افغان فورسز نے اسی لیے چمن کی سرحدی گزر گاہ پر دوبارہ قبضے کے لیے حملہ کیا تھا جہاں طالبان کے ساتھ شدید لڑائی جاری ہے۔ اسی لڑائی کے دوران افغان فوج کے کئی سینيئر فوجی افسران بھی ہلاک ہوئے۔
روئٹرز کے صدر میکائل فرائڈینبرگ نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''دانش ایک بہترین صحافی تھے۔ ایک فرض شناس شوہر اور والد کے ساتھ ساتھ ایک بہت ہی پسندیدہ ساتھی تھے۔ اس مشکل وقت میں ہم ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔‘‘ کئی دیگر شخصیات نے بھی ان کی موت پر گہرے صدمے اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
دانش صدیقی دنیا کے بہترین فوٹو صحافیوں سے میں سے ایک مانے جاتے تھے۔ انہوں نے عراق میں داعش کے خلاف ہونے والی موصل جنگ، میانمار کے روہنگیا بحران، ہانگ کانک کے مظاہرے، نیپال کے زلزلے اور گزشتہ برس دہلی میں ہونے والے فسادات جیسے بڑے عالمی واقعات کی رپورٹنگ کی تھی۔
اس حوالے سے ان کی سینکڑوں تصاویر کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔ انہیں انعامات و اعزازات سے بھی نوازا گیا تھا۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک ایسے فوٹوگرافر تھے جنہوں نے اپنی تصاویر کو انتہائی شدید قسم کے جذبات، خاموش چیخ و پکار اور زندگی کے رنگوں سے بھرا۔
دانش نے دہلی کی معروف جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے شعبہ ماس کمیونکیشن سے تعلیم سے حاصل کی تھی۔ ان کے والد اختر صدیقی خود جامعہ کے پروفیسر رہ چکے ہیں۔