ڈینیئل پرل قتل کیس، مرکزی ملزم کی رہائی کا فیصلہ
24 دسمبر 2020پاکستانی نژاد برطانوی شہری عمر سعید شیخ کے وکیل خواجہ نوید نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ نے عمر شیخ کو عارضی حراست سے رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سال اپریل میں اسی عدالت کی جانب سے یہ فیصلہ دیا گیا تھا کہ 18 برس قبل ایک ٹریبیونل کورٹ کی جانب سے عمر شیخ کو سزائے موت دینے کا فیصلہ غلط شواہد کی بنیاد پر دیا گیا تھا۔ ساتھ ہی عدالت نے اسی کیس میں ملوث تین دیگر افراد کو دی گئی عمر قید کی سزا کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ عمر شیخ سمیت چاروں افراد اپریل میں سنائے گئے فیصلے کے بعد رہا ہو جانے تھے۔ لیکن انہیں فیصلے کے اگلے ہی روز عوامی خطرہ قرار دے کر دوبارہ حراست میں لے لیا گیا تھا۔
ڈینیئل پرل کا قاتل دراصل خالد شیخ محمد، نئی رپورٹ
ڈینیئل پرل قتل کیس، عدالت عظمیٰ نے عمر سعید شیخ کی رہائی معطل کر دی
عمر شیخ کے وکیل خواجہ نوید کا کہنا ہے کہ حکام یہ ثابت کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں کہ عمر شیخ کو اس لیے رہا نہ کیا جائے کیوں کہ وہ مبینہ طور پر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ ڈینیئل پرل کے خاندان اور سندھ کی صوبائی حکومت نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف ملکی سپریم کورٹ میں الگ الگ درخواستیں جمع کرا رکھی ہیں، جن پر کارروائی ابھی ہونا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کے صحافی ڈینیئل پرل کو 2002ء میں کراچی سے اغوا کرنے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ ان کی لاش کبھی نہیں ملی۔ پاکستان میں اس مقدمے میں 2002 میں عمر شیخ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی جس پر اپیل کا فیصلہ 18 برس بعد دو اپریل 2020 کو ہوا۔
ب ج، ا ا ( ڈی پی اے)