افغان مہاجرین ایک ماہ میں واپس جائیں گے، پاکستان
5 جنوری 2018ایک بیان کے مطابق پاکستان کی کابینہ نے رواں ہفتے افغان مہاجرین کو تیس دن کے اندر ملک سے نکال دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ مہاجرین کے عالمی ادارے یو ان ایچ سی آر اور اسلام آباد میں افغان ایمبیسی کے لیے اچانک اور چونکا دینے والا تھا۔
یو این اچ سی آر کے ترجمان قیصر آفریدی کے مطابق،’’ ہمیں اس فیصلے پر تحفظات ہیں۔‘‘
عالمی ادارہ برائے مہاجرت نے ایک اعشاریہ چار ملین افغان مہاجرین کی پاکستان سے ملک واپسی کی ذمہ داری اٹھا رکھی ہے۔ ان پناہ گزینوں میں سے زیادہ تر نے سن انیس سو اُناسی میں سوویت روس کی افغانستان پر چڑھائی کے بعد پاکستان مہاجرت کی تھی۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں مقیم متعدد افغان مہاجرین نے سرکاری طور پر اپنے قیام کا اندراج نہیں کروایاو جس کا مطلب یہ ہیں کہ یہ تعداد دو ملین کے تخمینے سے کہیں زیادہ ہے۔
اسلام آباد میں مقیم ایک افغان سفارت کار زردشت شمس نے آن لائن پوسٹ کیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان کو پاکستان کے اس فیصلے پر تحفظات ہیں اور افغان حکام اس مسئلے پر اسلام آباد سے بات کریں گے۔
دوسری جانب یہ امر بھی اہم ہے کہ امریکا نے پاکستان کی عسکری امداد روکنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکا نے پاکستان کو امداد کی بحالی مبینہ طور پر پاکستان کی سر زمین سے کارروائیاں کرنے والے افغان طالبان کے خلاف موثر ایکشن سے مشروط کی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان سے رضاکارانہ طور پر 425000 سے زائد رجسٹرڈ افغان مہاجرین پچھلے چند برسوں اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔ دوسری جانب نیشنل ایکشن پلان کے تحت غیر قانونی طور پر پاکستان ميں مقیم افغان مہاجرین کے اندراج بھی کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق پاکستانی حکومت کا یہ فیصلہ بہ ظاہر امریکا اور بین الاقوامی برداری کی جانب سے پاکستان پر طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف ٹھوس اقدامات کے دباؤ کا ردعمل معلوم ہوتا ہے۔
پاکستانی حکومت نے اب سے قبل بھی متعدد بار افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے اعلانات کیے ہیں۔ یہ اعلانات کبھی تو امریکی حکومت کے دباؤ کے ردعمل میں اور کبھی ملک میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے تناظر میں کیے گئے۔ تاہم ان فیصلوں پر کبھی مکمل عمل درآمد نہیں کیا گیا۔