افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا جائے گا، بلغاریہ
29 مئی 2016خبر رساں ادارے روئٹرز نے بلغاریہ کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اٹھائیس مئی بروز ہفتہ یونان سے بلغاریہ میں داخل ہونے والے ترپّن افغان مہاجرین کو واپس روانہ کیا جائے گا۔
یہ افغان مہاجرین ایک کارگو ٹرین میں چھپ کر یونان سے بلغاریہ پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تھے لیکن بعدازاں انہیں پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔
صوفیہ حکومت کے مطابق ان مہاجرین کو ملک بدر کرنا دراصل دیگر مہاجرین اور تارکین وطن کے لیے ایک سخت پیغام ہو گا کہ وہ کبھی بھی ایسا راستہ اختیار کرتے ہوئے بلغاریہ میں داخل ہونے کی کوشش نہ کریں۔
یونان میں موجود مہاجرین کی کوشش ہے کہ وہ کسی طرح وسطی یا شمالی یورپی ممالک تک رسائی حاصل کرلیں۔ یونان سے متصل مقدونیہ نے بھی ان مہاجرین کی آمد کو روکنے کی خاطر سخت انتظامات کر رکھے ہیں۔
بلغاریہ اور یونان کے مابین سرحدیں پانچ سو کلو میٹر طویل ہیں۔ بحیرہ ایجیئن سے براستہ ترکی یونان پہنچنے والے مہاجرین کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ مقدونیہ یا بلغاریہ سے ہوتے ہوئے آگے دیگر یورپی ممالک پہنچ جائیں۔
یونان کی طرف سے ایڈومینی کا مہاجر کیمپ بند کر دیے جانے کے بعد اب صوفیہ حکومت کو ایسے خدشات لاحق ہو گئے ہیں کہ اب مہاجرین بلغاریہ میں بھی داخل ہو سکتے ہیں۔
بلغاریہ کی وزارت داخلہ سے وابستہ گیورگی کاستوف نے اتوار کے دن روئٹرز کو بتایا کہ یونان سے بلغاریہ میں داخل ہونے والے تمام افغان مہاجرین کی ابتدائی رجسٹریشن یونان میں ہوئی تھی، اس لیے انہیں واپس یونان روانہ کیا جائے گا۔
کاستوف نے مزید کہا کہ ان افغان مہاجرین سے قبل جمعے کی رات دیگر چونتیس مہاجرین بھی یونان سے بلغاریہ داخل ہونے میں کامیاب ہوئے تھے، جنہیں سکیورٹی فورسز نے گرفتار کر لیا تھا۔ ’’ان مہاجرین کو واپس یونان روانہ کرنا دراصل مستقبل میں ایسے لوگوں کو خبردار کرنا ہے کہ وہ یہ راستہ استعمال مت کریں۔‘‘
صوفیہ حکومت کے مطابق یونان سے متصل سرحدوں پر تعینات بارڈر سکیورٹی فورسز کے تعاون کے لیے فوجی دستے روانہ کیے جائیں گے تاکہ وہ ملک میں غیر قانونی مہاجرین اور تارکین وطن کی آمد کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کر سکیں۔
بلغاریہ کے وزیر اعظم بھی خبردار کر چکے ہیں کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ان کا ملک بھی یونان سے ملحق اپنی سرحدی گزرگاہوں پر حفاظتی رکاوٹیں نصب کر سکتا ہے۔ اس اقدام کا مقصد صرف یہی ہو گا کہ مہاجرین اور تارکین وطن کو ملک میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔