افغانستان سے امریکی افواج کی مرحلہ وار واپسی، اوباما کے لیے نئی تجاویز
17 جون 2011اگر ایسا ہوا تو افغانستان میں طالبان باغیوں کے خلاف نبرد آزما 33 ہزار اضافی فوجی گرمیوں کے دو مزید موسموں میں افغانستان میں ہی تعینات رہیں گے۔ جمعہ کے دن امریکی جرنل میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق اس بات کی توقع ہے کہ نومبر 2012ء میں امریکہ میں ہونے والے صدراتی انتخابات سے قبل اوباما افغانستان سے امریکی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد کو واپس بلوانے کا حکم جاری کر سکتے ہیں۔
افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے اس ممکنہ منصوبے پر تبصرہ کرتے ہوئےپینٹا گون نے ایسی تمام تر قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا ہے کہ امریکہ میں صدراتی انتخابات سے قبل افغانستان سے امریکی فوجی دستوں کی واپسی سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش ہے۔ ان صدارتی انتخابات میں باراک اوباما دوسری مدت صدرات کےمقابلےکےلیے میدان میں اتریں گے۔ امریکی فوجی حکام کے بقول اس نئے منصوبے کا مقصد دراصل افغان طالبان باغیوں کو مزید کمزور کرنا ہے۔
گرمیوں کے موسم میں طالبان باغیوں کے حملے میں اضافہ دیکھا جاتا ہے۔ فوجی حکام کے بقول افغانستان میں طالبان کی سرکوبی کے لیے تعینات کیے گئے اضافی امریکی افواج کی کوشش ہو گی کہ اس دوران پاکستان سے ملحقہ افغان علاقوں میں اہم پیش رفت ہو سکے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے دسمبر 2009ء میں طالبان کی تحریک کو کچلنے کے لیے افغانستان میں 33000 اضافی فوجی روانہ کرنے کا حکم صادر کیا تھا۔ اس طرح وہاں امریکی فوجیوں کی کل تعداد ایک لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔ امریکی صدر نے آئندہ ماہ جولائی سے افغانستان سے امریکی فوجی دستوں کی مرحلہ وار واپسی کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔تاہم ابھی تک معلوم نہیں ہے کہ اس مرحلہ وار واپسی کے تحت کتنے فوجی، کب واپس بلوائے جائیں گے۔ امریکی فوجی حکام کے بقول افغانستان میں زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے اس حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
دی وال اسٹریٹ جرنل کے بقول ابھی یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا امریکی صدر اوباما پینٹا گون کی طرف سے دیے گئے ان مشوروں کو تسلیم کریں گے یا نہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: کشور مصطفی