امریکی ہاؤس پینل کی جانب سے دفاعی اخراجات کی منظوری
15 جون 2011اسی دوران امریکی سینیٹروں نے افغان جنگ کے بارے میں نا امیدی کا اظہار بھی کیا ہے۔ انہوں نے صدر باراک اوباما پر زور دیا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے عمل کو تیز بنائیں۔ ساتھ ہی انہوں نے پاکستان کے لیے امریکی امداد کی سخت نگرانی کے لیے بھی کہا ہے۔
اس کمیٹی نے دفاعی اخراجات کے لیے رقوم کی منظوری کے بعد بل ایوان نمائندگان کو بھیج دیا ہے، جن کی جانب سے اس پر غور آئندہ ہفتے متوقع ہے۔
دوسری جانب امریکی سینیٹ میں بھی اپنے طور پر دفاعی اخراجات کے بل پر کام کیا جا رہا ہے۔ دونوں ایوانوں کو مشترکہ بل پاس کر کے دستخط کے لیے اوباما کو بھیجنا ہو گا۔
اوباما انتظامیہ نے اکتوبر سے شروع ہونےو الے آئندہ مالی سال کے لیے 553 ارب ڈالر مانگے ہیں، جو محکمہ دفاع پینٹا گون کے بیس بجٹ کے لیے ہوں گے۔ ان میں سے پانچ سو انتالیس ارب ڈالر ڈیفنس ایپروپری ایشنز بل سے حاصل ہوں گے۔
اُدھر ڈیموکریٹک نمائندے نارمن ڈکس نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں تنازعے کے اخراجات ناقابل برداشت ہوتے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے:’’میں اس بات کا زیادہ سے زیادہ قائل ہوتا جا رہا ہوں کہ انتظامیہ کو افغانستان سے فوجیوں کو نکالنے کے عمل کو تیز کرنا ہوگا اور اس کے ساتھ ہی سیاسی تصفیے پر بھی کام کرنا ہو گا۔‘‘
ہاؤس پینل نے جیف فلیک کی اس تجویز سے بھی اتفاق کیا ہے، جس میں انہوں نے پاکستان کے لیے منظور کیے گئے ایک ارب دس کروڑ ڈالر کے فنڈ کی سخت نگرانی پر زور دیا ہے۔ اس فنڈ کا مقصد انتہاپسندی کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں پاکستان کی استعداد بڑھانے میں مدد دینا ہے۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں پاکستان کو امریکہ کا اہم اتحادی قرار دیا جاتا ہے۔ دوسری جانب افغانستان کی سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے کو امریکہ خطرناک ترین خطہ قرار دیتا ہے۔ واشنگٹن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں تعینات نیٹو افواج پر حملوں اور دہشت گردی کے منصوبے اسی علاقے میں بنتے ہیں۔
اُدھر امریکی آرمڈ سروسز کمیٹی نے متفقہ طور پر وزیر دفاع کے عہدے کے لیے لیون پینیٹا کی نامزدگی کی منظوری دے دی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی