افغانستان سے انخلاء: اوباما کا فیصلہ کل سامنے آئے گا
21 جون 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اوباما انتطامیہ کے دو اہلکاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر افغانستان سے انخلاء کے پروگرام پر غور و خوض کے نتائج سے آگاہ کریں گے۔
افغانستان میں امریکہ کے ایک لاکھ فوجی موجود ہیں اور صدر باراک اوباما فوجیوں کے انخلاء کی رفتار اور ان کی تعداد طے کریں گے۔
اوباما کے ترجمان جے کارنی نے قبل ازیں پیر کو کہا تھا کہ صدر تاحال اس منصوبے کو حتمی شکل دے رہے ہیں اور ابھی تک کسی فیصلے پر نہیں پہنچے۔
دسمبر 2009ء میں اوباما نے جنگ کی نئی حکمت عملی متعارف کروائی تھی، جس کا مقصد دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی شکست اور اسے توڑنا، طالبان کی تحریک کو نقصان پہنچانا اور کابل حکومت کو سکیورٹی ذمے داریاں خود سنبھالنے کا موقع فراہم کرنا تھا۔ کارنی کا کہنا ہے: ’’ان اہداف کے حصول میں ہمیں خاطر خواہ کامیابی ملی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’ظاہر ہے، اسامہ بن لادن کا خاتمہ اس پیش رفت کا سب سے اہم موڑ تھا۔‘‘
دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو گزشتہ ماہ امریکی خفیہ آپریشن میں پاکستانی علاقے ایبٹ آباد میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے بعض ذرائع نے صرف پانچ ہزار فوجیوں کی کٹوتی پر زور دیا ہے۔ تاہم بعض زیادہ فوجیوں کا انخلاء چاہتے ہیں۔ سینیٹر کارل لیون نے سفارش کی ہے کہ رواں برس پندرہ ہزار فوجی گھروں کو بلا لیے جائیں۔
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے اتوار کو ایک انٹرویو میں افغانستان سے تیز تر انخلاء پر محتاط رویہ اختیار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا: ’’وہ (اوباما) جو بھی فیصلہ کریں، افغانستان میں ہمارے فوجیوں کی خاصی تعداد موجود رہے گی۔‘‘
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے یہ بھی کہا کہ کابل حکومت اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے لیے جاری کوششوں کی کامیابی میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: شامل شمس