1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان سے انخلاء: اوباما کا فیصلہ کل سامنے آئے گا

21 جون 2011

امریکی صدر باراک اوباما افغانستان میں تعینات اپنے فوجیوں کے انخلاء سے متعلق فیصلے کا اعلان بدھ کو کر رہے ہیں۔ انخلاء کا عمل آئندہ ماہ سے شروع ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/11fsI
تصویر: AP

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اوباما انتطامیہ کے دو اہلکاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر افغانستان سے انخلاء کے پروگرام پر غور و خوض کے نتائج سے آگاہ کریں گے۔

افغانستان میں امریکہ کے ایک لاکھ فوجی موجود ہیں اور صدر باراک اوباما فوجیوں کے انخلاء کی رفتار اور ان کی تعداد طے کریں گے۔

اوباما کے ترجمان جے کارنی نے قبل ازیں پیر کو کہا تھا کہ صدر تاحال اس منصوبے کو حتمی شکل دے رہے ہیں اور ابھی تک کسی فیصلے پر نہیں پہنچے۔

دسمبر 2009ء میں اوباما نے جنگ کی نئی حکمت عملی متعارف کروائی تھی، جس کا مقصد دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی شکست اور اسے توڑنا، طالبان کی تحریک کو نقصان پہنچانا اور کابل حکومت کو سکیورٹی ذمے داریاں خود سنبھالنے کا موقع فراہم کرنا تھا۔ کارنی کا کہنا ہے: ’’ان اہداف کے حصول میں ہمیں خاطر خواہ کامیابی ملی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’ظاہر ہے، اسامہ بن لادن کا خاتمہ اس پیش رفت کا سب سے اہم موڑ تھا۔‘‘

دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو گزشتہ ماہ امریکی خفیہ آپریشن میں پاکستانی علاقے ایبٹ آباد میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

Obama im Situation Room Flash-Galerie
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: dapd

اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے بعض ذرائع نے صرف پانچ ہزار فوجیوں کی کٹوتی پر زور دیا ہے۔ تاہم بعض زیادہ فوجیوں کا انخلاء چاہتے ہیں۔ سینیٹر کارل لیون نے سفارش کی ہے کہ رواں برس پندرہ ہزار فوجی گھروں کو بلا لیے جائیں۔

امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے اتوار کو ایک انٹرویو میں افغانستان سے تیز تر انخلاء پر محتاط رویہ اختیار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا: ’’وہ (اوباما) جو بھی فیصلہ کریں، افغانستان میں ہمارے فوجیوں کی خاصی تعداد موجود رہے گی۔‘‘

امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے یہ بھی کہا کہ کابل حکومت اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے لیے جاری کوششوں کی کامیابی میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں