افغانستان سے انخلاء بھارت کے لئے خطرناک: میک کین
6 نومبر 2010ایریزونا میں بین الاقوامی امن سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کے دوران میک کین کی طرف سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر باراک اوباما بھارت کے ساتھ تعلقات میں ایک نئی روح پھونکنے کے لئے اِس ملک کا دورہ شروع کر رہے ہیں۔ میک کین نے اپنے بیان میں صدر اوباما سے مطالبہ کیا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جائے۔
گزشتہ منگل کو امریکی کانگریس کے انتخابات میں ڈیموکریٹس پر برتری حاصل کرنے والی جماعت ریپلکن پارٹی بھارت کے ساتھ مضبوط تعلقات کی خواہاں ہے۔ میک کین نے صدر اوباما کو خبردار کیا کہ افغانستان سے فوجوں کے انخلاء میں کسی طرح کی بھی جلدبازی کا حتمی نتیجہ وہاں دہشت گرد گروپوں کی تنظیم نو کی صورت میں برآمد ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک افغانستان میں زمینی حالات سازگار نہ ہو جائیں، اس وقت تک وہاں امریکی فوجوں کا قیام ضروری ہے۔
میک کین نے یہ بھی کہا کہ افغانستان سے فوجوں کا انخلاء امریکہ کے لئے تو نقصان دہ ہو گا ہی، بھارت اس سے زیادہ متاثر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے قریب دہشت گردوں کی مضبوط قیام گاہیں نئی دہلی حکومت کے لئے شدید پریشانی کا باعث بن سکتی ہیں۔
’’میں سوچ سکتا ہوں کہ افغانستان میں متعین اہداف کے حصول کے بغیر وہاں سے فوجوں کو واپس بلانے کی وجہ سے امریکہ بھارت تعلقات یوں بھی متاثر ہوں گے کہ نئی دہلی حکومت یہ سوچنے لگے کہ امریکہ ایک کمزور ہوتی طاقت اور ایک ناقابل اعتبار ساتھی ہے۔‘‘
صدر اوباما نے عہدہء صدارت سنبھالنے کے بعد افغانستان کے دورے کے موقع پر کہا تھا کہ طالبان عسکریت پسندوں کا جڑ سے خاتمہ ہی افغانستان میں امن کے قیام کا راستہ ہے جبکہ دوسری جانب گزشتہ برس دسمبر میں صدر اوباما نے افغانستان کے لئے اپنی نئی حکمت عملی کے تحت سن 2011 ء سے امریکی فوجوں کے انخلاء کے آغاز کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔ تاہم اوباما انتظامیہ پر اس حوالے سے خاصا دباؤ ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کا انخلاء اُسی وقت ہونا چاہئے، جب افغانستان کی اپنی سکیورٹی فورسز ملک میں قیام امن کی ذمہ داریاں نبھانے کے قابل ہو جائیں۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: امجد علی