1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: طالبان کی پیش قدمی کے بعد پوست کی کاشت میں اضافہ

مقبول ملک
23 اکتوبر 2016

اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں طالبان کو ملنے والی عسکری اور جغرافیائی کامیابیوں کے بعد ملک میں پوست کی کاشت میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہوا ہے اور پوست کی کاشت کے لیے زیر استعمال رقبہ دس فیصد زیادہ ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2Ra5W
Afghanistan Mohnernte in Nangarhar
تصویر: DW/O. Deedar

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا سے اتوار تئیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کی روک تھام کے ادارے یو این او ڈی سی (UNODC) نے بتایا ہے کہ 2016ء میں افغانستان میں جتنے رقبے پر پوست کی کاشت کی گئی، وہ ایک سال پہلے 2015ء کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ تھا۔

عالمی ادارے کے دفتر برائے انسداد منشیات وجرائم کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان سے امریکا کی قیادت میں اتحادی جنگی دستوں کے زیادہ تر انخلاء کے بعد سے افغان سکیورٹی فورسز کو طالبان کے خلاف کارروائیوں میں بڑی کامیابیاں ملنے کے بجائے دھچکے زیادہ لگے ہیں۔

اس دوران ہندو کش کی اس ریاست کے جن نئے علاقوں میں طالبان عسکریت پسند اپنے قدم جمانے میں کامیاب ہوئے، یا جو علاقے عملاﹰ طالبان کے کنٹرول میں آ گئے، وہاں پوست کی کاشت میں اضافہ ایک مصدقہ حقیقت ہے۔

عالمی ادارے کے اس دفتر نے افغانستان میں پوست کی کاشت سے متعلق اپنے سالانہ سروے کے نتائج جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں افیون کی پیداوار گزشتہ 20 برسوں میں اپنی تیسری بلند ترین سطح تک پہنچ چکی ہے۔ پوست کی فصل سے افیون حاصل کی جاتی ہے اور پھر اس سے ہیروئن تیار کی جاتی ہے۔

Afghanistan Opiumanbau
افغانستان کے 34 میں سے صرف 13 صوبے ایسے ہیں جہاں پوست کاشت نہیں کی جاتیتصویر: picture-alliance/NurPhoto/W. Sabawoon

ماہرین کے نزدیک افغانستان میں پوست کی کاشت اتنا بڑا مسئلہ ہے کہ دنیا بھر میں منشیات تیار کرنے والے جرائم پیشہ افراد ہر سال جتنی بھی ہیروئن تیار کرتے ہیں، اس کے لیے افغانستان افیون فراہم کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔

یو این او ڈی سی کی طرف سے ویانا میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس افغانستان میں پوست کی فصل والے رقبے کا مجموعہ 10 فیصد اضافے کے ساتھ دو لاکھ ایک ہزار ہیکٹر یا چار لاکھ ستانوے ہزار ایکٹر ہو چکا تھا۔

Yuri Fedotov Porträt
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر یُوری فِیڈوٹوفتصویر: UNODC

اس دوران گزشتہ برس جن افغان علاقوں میں پوست کی کھڑی فصلیں تباہ کی گئیں، ان کا رقبہ صرف 355 ہیکٹر بنتا تھا، یعنی پوست کی فصلوں کی تباہی کے عمل میں 90 فیصد تک کی کمی۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر یُوری فِیڈوٹوف نے صحافیوں کو بتایا، ’’افغانستان میں پوست کی کاشت کے حوالے سے اس سالانہ سروے کے نتائج نہ صرف بہت پریشان کن ہیں بلکہ وہ عالمی برادری کی ان مسلسل کوششوں کی بھی نفی کرتے ہیں، جو غیر قانونی اور مہلک منشیات کی پیداوار اور تجارت کی روک تھام کے لیے کی جا رہی ہیں۔‘‘

اس سے بھی پریشان کن حقیقت یہ ہے کہ افغانستان کے کل 34 میں سے اس وقت صرف 13 صوبے ایسے ہیں جہاں پوست کاشت نہیں کی جاتی۔ 2015ء تک پوست کی فصل سے پاک ایسے افغان صوبوں کی تعداد 14 تھی۔

یُوری فِیڈوٹوف کے مطابق افغانستان میں پوست کی کاشت کے مسئلے کے دوبارہ پھیلتے جانے کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ گزشتہ برس وہاں 2015ء کے مقابلے میں افیون کی پیداوار قریب 30 فیصد زیادہ رہی، جس میں اس فصل کے لیے سازگار موسمی حالات کا بھی کافی عمل دخل رہا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید