افغانستان میں جنگی جرائم کا ارتکاب، تفتیش شروع کی جائے
21 نومبر 2017انٹرنیشنل کریمینل کورٹ کی خاتون مستغیث فاتو بن سُودا نے اپنی عدالت سے اجازت طلب کی ہے کہ افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفتیش کی جائے۔ بن سُودہ نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں اور خفیہ ادارے سی آئی اے کے ایجنٹوں پر جنسی زیادتی کے الزامات ہیں۔
افغان طالبان کے خلاف کارروائی میں مدد کر سکتا ہوں، امریکی جنرل
دو افغان صوبوں میں طالبان کے حملے، 37 سکیورٹی اہلکار ہلاک
کابل میں ٹی وی اسٹیشن پر حملہ، متعدد افراد ہلاک
افغانستان میں واٹس ایپ پر پابندی کا فیصلہ
بن سُودا نے عدالت میں پیش کی گئی اس درخواست میں طالبان عسکریت پسندوں کی مسلح سرگرمیوں کے حوالے سے بھی تفتیش کرنے کو اہم قرار دیا ہے۔ پراسیکیوٹر نے عدالت کی توجہ اس جانب مبذول کرائی ہے کہ طالبان پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ انسانیت کے خلاف جرائم کے علاوہ جنگی جرائم کی مرتکب ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس تناظر میں طالبان انتہائی بے خوفی اور بے دھڑک ایسے پرتشدد واقعات کا ارتکاب کرتے چلے جا رہے ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ نے فاتو بن سُودہ کی درخواست پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے قانونی پہلووں کا جائزہ لینے کے بعد ہی کوئی حتمی موقف اختیارکیا جائے گا۔ وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی بھی امریکی فوجی کے خلاف تفتیشی عمل شروع کرنے کو یقینی طور پر منصفانہ فعل نہیں قرار دیا جا سکتا۔
امریکی وزارت خارجہ نے اپنے اس بیان میں جہاں انٹرنیشنل کریمینل کورٹ کی جانب سے افغانستان کے اندر رونما ہونے والے واقعات کو اپنے دائرے میں لینے کی مخالفت کی ہے وہاں یہ بھی کہا ہے کہ ایسا کرنے سے افغانستان میں انصاف کے حصول یا امن قائم کرنے کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے۔
امریکا انٹرنیشنل کریمینل کورٹ کا رکن ملک نہیں ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ افریقی ملک گیمبیا سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی وکیل بن سودہ کی درخواست پر امریکا اور عالمی فوجداری عدالت کے درمیان ٹھن سکتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ عالمی فوجداری عدالت کسی غیر ملک میں کسی امریکی شہری پر جنسی زیادتی یا جنگی و انسانیت کے خلاف جرم کا ارتکاب کرنے کا الزام لگا کر تفتیشی عمل شروع کرا سکتی ہے۔