افغانستان میں دو مساجد پر حملے، ہلاکتوں کی تعداد درجنوں میں
21 اکتوبر 2017خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک عینی شاہد محمود شاہ حسینی کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کی شب ایک خودکش بمبار دارالحکومت کابل میں ایک شیعہ مسجد میں اس وقت داخل ہوا، جب وہاں لوگ عبادت کر رہے تھے۔ حسینی کے مطابق اس خودکش بمبار نے عبادت گزاروں کے درمیان پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
طالبان کا امریکا سے ’سات سو اکیاون بموں کا بدلہ‘
امریکی ڈرون حملے میں عمر خالد خراسانی کی ہلاکت
’امريکی کينيڈين جوڑے کو پاکستان ميں مغوی بنا کر رکھا گيا تھا‘
افغان وزارت داخلہ ایک ترجمان نجیب دانش کے مطابق کابل کی امام زماں مسجد میں ہونے والے اس خودکش حملے میں کم از کم 56 افراد مارے گئے۔
دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، تاہم اس گروپ کی جانب سے اس دعوے کی تصدیق کے لیے کوئی شواہد نہیں دیے گئے ہیں۔
حکام کے مطابق یہ دھماکا اتنا شدید اور خون ریز تھا کہ اس مسجد میں جابہ جا ٹوٹے شیشے دکھائی دے رہے ہیں اور گرد و خون سے مسجد کی چٹائیاں اٹی ہوئی ہیں۔ اس واقعے میں کم از کم 45 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ جمعے کے روز دو مساجد میں ہونے والے یہ حملے حالیہ کچھ عرصے کے خون ریز ترین دہشت گردانہ واقعات ہیں۔
حالیہ کچھ عرصے میں افغانستان میں شیعہ افراد کے خلاف دہشت گردانہ حملوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ ان حملوں میں سے زیادہ تر کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے قبول کی ہے۔
جمعے ہی کوغور صوبے میں ایک مسجد میں ہونے والے ایک اور خودکش حملے میں کم از کم 33 افراد مارے گئے۔ یہ حملہ غور صوبے کے ضلع دلینا کی مسجد خواجگان پر کیا گیا تھا۔ غور کی صوبائی کونسل کے رکن موین احمد کے مطابق حملے کا نشانہ فضل احد ملیشیا کمانڈر تھا، جو مسجد میں نماز ادا کر رہا تھا۔ ابھی تک احد کے ہلاک ہونے کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ فی الحال کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔