1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں صدارتی الیکشن ایک بار پھر ملتوی

27 دسمبر 2018

افغان الیکشن کمیشن نے آئندہ برس اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخابات کو ایک بار پھر مؤخر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ حکام کے مطابق اس انتخابی عمل کی تیاریوں کے سلسلے میں شدید مشکلات کا سامنا تھا۔

https://p.dw.com/p/3Afub
Afghanistan Parlamentswahl | Wahllokal in Kabul
تصویر: Reuters/M. Ismail

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے افغان حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملکی الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخابات کو چند ماہ کے لیے مؤخر کر دینا چاہیے، تاکہ اس سلسلے میں تیاریاں مکمل کی جا سکیں۔ کل بدھ کے دن حکام نے اس التوا کی تصدیق تو کر دی لیکن یہ نہیں بتایا کہ یہ تاخیر کتنی ہو گی۔ یاد رہے کہ افغانستان میں اگلے صدارتی الیکشن کو دوسری مرتبہ مؤخر کیا جا رہا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق حکام کو یہ خدشہ لاحق تھا کہ کہیں صدارتی الیکشن میں بھی وہی تکنیکی اور انتظامی مسائل سامنے نہ آئیں، جو اکتوبر کے پارلیمانی الیکشن میں درپیش تھے۔ پارلیمانی الیکشن کے انعقاد میں مسائل کی وجہ سے الیکشن کمیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی کوشش ہو گی کہ صدارتی الیکشن سے قبل ووٹروں کی لسٹوں میں پائی جانے والی خرابیاں دور کی جائیں اور اسٹاف کی بہتر تربیت کی جا سکے تاکہ وہ بائیو میٹرک ڈیٹا کی تصدیق کو بہتر طریقے سے یقینی بنا سکیں۔

افغانستان میں گزشتہ صدارتی انتخابات سن دو ہزار چودہ میں ہوئے تھے۔ اس انتخابی عمل میں بھی الیکشن حکام کو کئی انتظامی اور تکنیکی مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ متعدد امیدواروں کی طرف سے دھاندلی کے الزامات بھی عائد کیے گئے تھے۔ تب دو مرکزی امیدواروں اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے مابین بہت کانٹے دار مقابلہ ہوا تھا۔

گزشتہ صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کے نتائج سے قبل ہی عبداللہ عبداللہ نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہرے شروع کروانے کی دھمکی بھی دے دی تھی۔ تاہم تب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ان دونوں افغان رہنماؤں کے مابین مصالحت کرا دی تھی، جس کے نتیجے میں اشرف غنی صدر اور عبداللہ عبداللہ چیف ایگزیکٹیو بنا دیے گئے تھے۔

افغانستان میں اگلے صدارتی انتخابات ایک ایسے وقت پر منعقد کرائے جانا ہیں، جب افغانستان میں طالبان اور دیگر شدت پسند گروہوں نے اپنے حملوں میں اضافہ کر رکھا ہے۔ دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اعلان کر دیا ہے کہ وہ اس شورش زدہ ملک میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد کم کرتے ہوئے اسے نصف کر دیں گے۔ اس امریکی اعلان پر کئی ناقدین نے خبردار بھی کیا ہے کہ یوں افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

افغانستان میں پولنگ کا عمل انتظامی اور سکیورٹی مسائل کا شکار

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں