1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الجزائر کے بااثر ملٹری چیف صالح کا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال

23 دسمبر 2019

شمالی افریقی ملک الجزائر کے بااثر آرمی چیف احمد قائد صالح دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے ہیں۔ اسی سالہ صالح نے سال رواں کے دوران الجزائر کی سیاسی عدم استحکام سے عبارت بحرانی صورت حال میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3VGxr
جون 2012ء: صدربوتفلیقہ کے پیچھے کھڑے باوردی جنرل قائد صالحتصویر: picture-alliance/K. Mohamed

الجزائر کے دارالحکومت سے ملنے والی رپورٹوں میں ملکی صدر کے دفتر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ قائد صالح آج پیر کے روز اچانک دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ وہ آج صبح اپنے گھر پر تھے کہ انہیں ہارٹ اٹیک ہوا، جس پر انہیں دارالحکومت الجزائر کے فوجی ہسپتال پہنچا دیا گیا، جہاں ان کا انتقال ہو گیا۔

ملکی صدر کے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق نومنتخب ریاستی صدر عبدالمجید تبون نے جنرل قائد صالح کی اچانک موت پر ملک میں تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کر دیا ہے۔ الجزائر کی فوج سرکاری طور پر قائد صالح کی موت کا سوگ سات روز تک منائے گی۔

صدر تبون کے مطابق، ''جنرل احمد قائد صالح کی موت موجودہ حالات میں الجزائر کے لیے ایک بہت ہی تکلیف دہ اور بڑا نقصان ہے۔‘‘ اسی دوران صدر تبون نے جنرل سعید شنقریحہ کو ملکی افواج کا قائم مقام سربراہ نامزد کر دیا ہے۔

جنرل قائد صالح نے اس سال اپریل میں اس وقت کے ملکی صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ کے وسیع تر عوامی احتجاجی مظاہروں کے تناظر میں منصب صدارت سے مستعفی ہو جانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

صدر بوتفلیقہ کے استعفے میں کردار

ایسا زیادہ تر جنرل صالح کی طرف سے دباؤ کے بعد ہی ممکن ہوا تھا کہ طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے اور کافی عرصے سے بیمار چلے آ رہے عبدالعزیز بوتفلیقہ آخرکار صدارتی عہدے سے مستعفی ہونے پر آمادہ ہوئے تھے۔

Algerien | Militärchef Ahmed Gaid Salah
اسی سالہ قائد صالح ایک چوتھائی صدی تک الجزائر کی بری فوج کے سربراہ رہےتصویر: Getty Images/AFP/R. Kramdi

صدر بوتفلیقہ کے خلاف اس سال فروری میں عوامی مظاہرے شروع ہو جانے کے بعد ملک کی بہت بااثر مسلح افواج کے سربراہ کے طور پر جنرل صالح نے یہ مطالبہ کر دیا تھا کہ ریاستی آئین کی ایک متعلقہ شق پر عمل کرتے ہوئے خرابی صحت کی بناء پر صدر بوتفلیقہ کو صدارتی عہدے سے ہٹانے کے لیے کارروائی شروع کی جانا چاہیے۔

عبدالعزیز بوتفلیقہ کے استعفے کے بعد جنرل صالح نے یہ عوامی مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ سابق صدر کی طرح انہیں بھی اپنے ملٹری چیف کے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

پچیس سال تک بری فوج کے سربراہ

جنرل احمد قائد صالح کے بارے میں یہ بھی بات اہم ہے کہ ان کی عمر تو 80 برس تھی مگر وہ پھر بھی ملکی بری فوج اور مسلح افواج دونوں کے سربراہ تھے۔ انہوں نے سابق سوویت یونین کی ایک مشہور فوجی اکیڈمی سے عسکری تربیت حاصل کی تھی اور انہیں 1994ء میں الجزائر کی بری فوج کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

وہ ایک چوتھائی صدی تک ملکی بری فوج کے سربراہ رہے۔ اسی دوران انہیں 2004ء میں ملکی مسلح افواج کا سربراہ بھی نامزد کر دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ برسوں تک ایک اعلیٰ سویلین عہدے پر بھی فائز رہے تھے۔ یہ عہدہ نائب وزیر دفاع کا تھا، جس پر جنرل صالح 2013ء تک فائز رہے تھے۔ الجزائر میں وزیر دفاع عام طور پر صدر خود ہوتا ہے۔

م م / ا ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید