الشباب کا اعلیٰ کمانڈر ہلاک
21 مارچ 2010ایک عینی شاہد احمد داؤد نے خبررساں اداروں کو بتایا ہے کہ جمعہ کی رات داؤد علی حسن کو کسمایو میں اس وقت گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا جب وہ مسجد سے واپس اپنے گھر جا رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق نقاب پوش تین نامعلوم افراد نے اچانک ہی ان کے سراور سینے میں گولیوں کی بارش کردی، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
جنگجو گروپ الشباب کے اس اعلیٰ رہنما کو اسی علاقے میں ہلاک کیا گیا ہے جہاں ان کا مکمل کنٹرول تھا۔ الشباب کے حکام نے کہا ہے کہ اس قتل کے بعد فوری طور پر کئی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ الشباب کے ترجمان شیخ ابوبکرعلی عدن نے کہا ہے کہ اس قتل کے ذمہ داران کو جلد ہی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
شیخ حسن کینیا کی سرحد سے ملحقہ ڈھوبلے نامی علاقے میں الشباب کے سربراہ تھے۔ اسی علاقے میں موجود سرگرم عمل ’حزب اسلام‘ اور دیگر متحارب جنگجو گروہوں نے اس قتل کی واردات پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق صومالیہ کے اس جنگجو باغی گروہ کے القاعدہ کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ خیال رہے کہ سن 1991 ء کے بعد سے صومالیہ میں کوئی مؤثر حکومت قائم نہیں ہوسکی ہے۔ قرن افریقہ کے اس ملک میں مختلف جنگجو گروپ اقتدار کی خاطر آپس میں ہی لڑرہے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین