القاعدہ کو شدید نقصان پہنچا ہے: ہالبروک
20 جون 2010پاکستان اور افغانستان کے لئے خصوصی امریکی مندوب ہالبروک نے یہ بیان ہفتے کے روز پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں دیا۔ اس بیان سے صرف چند گھنٹے قبل پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے میں کم از کم بارہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔
اسلام آباد میں پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں دئے گئے اس بیان میں ہالبروک نے کہا کہ دونوں ملکوں کی افواج کی کارروائیوں کے باعث القاعدہ نیٹ ورک کی حربی صلاحیتوں میں خاصی کمی آئی ہے۔
پریس کانفرنس میں، جب ہالبروک سے یہ سوال کیا گیا کہ اگر القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن اور طالبان کے قائد ملا عمر پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے درمیان کہیں چھپے ہوئے ہیں، تو اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے تو ہالبروک نے کہا کہ یہ دونوں عسکریت پسند رہنما پے در پے اپنے اہم ساتھیوں کی گرفتاریوں اور ہلاکتوں کے باعث یقینی طور پر سخت دباؤ میں ہوں گے۔
’’ان کے بہت سے ساتھی یا تو گرفتار ہو چکے ہیں یا مارے گئے ہیں۔ گو کہ ان دونوں افراد کی موجودگی خطرناک ہے تاہم ان دونوں پر شدید ترین دباؤ بھی ہو گا۔‘‘
ہالبروک نے عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائیوں کو سراہا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی فوج عسکریت پسندوں کے خلاف زیادہ کامیابیاں حاصل کرے گی۔
’’جہاں تک جنگ کا سوال ہے، تو پاکستانی فوج نے کافی پیش قدمی کی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم نے اپنا ہدف حاصل کر لیا ہے۔ یہ ایک کھٹن اور لمبا راستہ ہے اور اس راستے پر مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
ہالبروک نے کہا کہ افغان سرحد کے قریب واقع پاکستانی قبائلی علاقوں میں فوج کی مؤثر کارروائیاں افغانستان میں استحکام کے لئے نہایت ضروری ہیں۔
پاکستانی فوج امریکی اور عالمی دباؤ کے باعث اپنے قبائلی علاقوں میں طالبان کے خلاف بڑے فوجی آپریشن میں مصروف ہے۔ امریکہ کا خیال ہے کہ افغانستان میں متعین مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اور امریکی افواج پر حملوں کی منصوبہ بندی اور تیاریاں،پاکستانی قبائلی علاقوں چھپے عسکریت پسندکرتے ہیں اور جب تک یہاں دہشت گردی کا ڈھانچہ ختم نہیں ہوتا، تب تک افغانستان میں قیام امن ناممکن ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ