الیکشن سے دو روز قبل کابل میں ایک اور حملہ
18 اگست 2009افغانستان کے صدارتی انتخابات میں اب محض دو دن باقی ہیں لیکن طالبان عسکریت پسندوں نے اس مرتبہ انتخابی عمل میں بڑے پیمانے پر رخنہ ڈالنے کی دھمکیاں دے رکھی ہیں۔ افغانستان میں طالبان کی دھمکیاں محض دھمکیاں ثابت نہیں ہورہیں۔ اس ماہ کے آغاز سے اب تک طالبان عسکریت پسند دارالحکومت کابل میں ہی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اور افغان سیکیورٹی فورسز کو دو مرتبہ اپنےحملوں کا نشانہ بنا چکے ہیں۔
سن 2009ء کے صدارتی انتخابات سے عوام کو دور رہنے کی دھمکی دینے والی تنظیم طالبان کے مسلح باغیوں نے ابھی حال ہی میں کابل میں نیٹو ہیڈکوارٹرز کے باہر خودکش حملہ کیا۔
آج بھی کابل میں ایک خودکش حملہ ہوا۔ اطلاعات کے مطابق اس حملے کا نشانہ غیرملکی فوجی تھے تاہم اس کے نتیجے میں چھہ شہری بھی ہلاک ہوئے۔ اس حملے میں اقوام متحدہ کی ایک گاڑی کو بھی جزوی نقصان پہنچا۔
اس سے قبل صدارتی محل کے کمپاوٴنڈ میں ایک راکٹ جا گرا لیکن صدر حامد کرزئی کے ترجمان کے مطابق اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ طالبان کے ایک ترجمان کے مطابق صدارتی محل کی طرف چار راکٹ داغے گئے تھے۔
جمعرات، بیس اگست کو لاکھوں افغان رائے دہندگان صدارتی انتخابات میں اپنے ووٹ کا استعمال کر کے نئے صدر کا انتخاب کرنے والے ہیں۔ لیکن کیا افغانستان میں انتخابات کے حوالے سے حالات سازگار ہیں؟ اس حوالے سے کابل میں موجود بھارتی نجی ٹیلی ویژن چینل سہارا سَمے سے وابستہ سرکردہ صحافی بلال بھٹ کہتے ہیں:
’’سیکیورٹی کے اعتبار سے افغان صوبوں ہرات، ہلمند، بامیان، کابل اور قندھار کو ریڈ زون قرار دے دیا گیا ہے۔ سرکار نے حفاظت کے سخت ترین انتظامات کئے ہیں جبکہ کابل میں امریکی فوجیوں نے نقل و حمل پر نظر رکھنے کے لئے متعدد کیمروں سے لیس ایک جاسوسی نظام نصب کر رکھا ہے، جس کے ذریعے پورے کابل شہر پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ اس نظام کے باوجود پچھلے پانچ دنوں میں کابل میں ہی دو خودکش حملے ہو چکے ہیں۔ ابھی تک لگتا یہی ہے کہ یہ نظام ناکام ثابت ہو رہا ہے۔‘‘
ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ ووٹ خریدنے کے لئے بعض صدارتی امیدواروں نے اپنے حامیوں کے ذریعے ووٹنگ کارڈز کی خرید و فروخت شروع کر دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک ایک ووٹنگ کارڈ دس دَس ڈالر میں بک رہا ہے۔ اس حوالے سے بھارتی صحافی بلال بھٹ کہتے ہیں:
’’یہاں ایک مخصوص سیاسی جماعت کی طرف سے صحافیوں کو انتخابی ریلی کی کوریج کرنے کے لئے بیس امریکی ڈالرز تک کی ٹپ دی جا رہی ہے۔ جب یہ حال ہو تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ووٹر کارڈز کا کیا حشر ہوگا۔‘‘
موجودہ صدر حامد کرزئی اور سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ سمیت تیس سے زائد امیدوار میدان میں ہیں۔ بیشتر جائزوں میں صدارت کے عہدے کے لئے حامد کرزئی ہی کی کامیابی کے امکانات روشن بتائے جا رہے ہیں۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی، ادارت: امجَد علی