امر موسیٰ کا تاریخی دورء غزہ
13 جون 2010امر موسیٰ کا عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل کی حیثت سے غزہ کا یہ پہلا دورہ ہے۔ وہ مصر سے رفاہ سرحد کے راستے غزہ پہنچے جسے حال ہی میں کھولا گیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر کہا: ’’ غزہ کا محاصرہ ختم کرانے اور وہ سب کچھ جو مقبوضہ علاقوں میں ہورہا ہے، بالخصوص مشرقی یروشلم میں، اس کے خلاف نہ صرف عرب بلکہ تمام بین الاقوامی برادری کو متحد ہونا چاہیے۔‘‘ ان کے بقول عرب لیگ کا اس سلسلے میں مؤقف بالکل واضح ہے۔
امر موسیٰ نے 2001ء میں 22 عرب ممالک کی تنظیم کی سربراہی سنبھالنے کے بعد پہلی بار اس خطے کا دورہ کیا ہے۔ موسیٰ کے ترجمان حشام یوسف کا کہنا ہے کہ عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل کا یہ دورہ غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور منقسم فلسطینی دھڑوں کو متحد کرنے کی کوشش کا حصہ تھا۔
2007ء میں عسکری تنظیم حماس نے فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت الفتح سے غزہ کا اقتدار حاصل کیا تھا۔ امر موسیٰ نے غزہ میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا :’’مصالحت کا معاملہ انتہائی اہم ہے، اس کا دارومدار نیت پر ہے محض دستخط کرنے پر نہیں۔‘‘ یاد رہے کہ مصر نے ان دونوں فلسطینی دھڑوں کو متحد کرنے کی کوشش کی تھی جو اکتوبر 2009ء میں اس وقت ناکام ہوگئیں جب حماس نے قاہرہ حکومت اور الفتح کے مابین طے پانے والے معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا۔
امر موسیٰ نے اس دورے میں دسمبر 2008ء کے اسرائیلی حملے کے باعث تباہ شدہ علاقوں کا دورہ کیا اور غزہ میں حماس کے وزیر اعظم اسماعیل ہنیہ سے بھی ملے۔
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل نے ایسے وقت میں غزہ کا دورہ کیا ہے جب وہاں کے لئے امداد لے کر آنے والے بین الاقوامی رضا کاروں کے ایک بیڑے پر اسرائیلی کمانڈوز کی کارروائی میں نو امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے باعث اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ موجود ہے۔ یہ واقعہ 31 مئی کو پیش آیا تھا جس میں نو ترک شہریوں کی ہلاکت کے بعد سے بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کے اس اقدام کی مذمت کی گئی اور غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لئے دباؤ میں اضافہ ہوا۔
رپورٹ : شادی خان سیف ادارت : افسر اعوان