1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا اور برطانیہ کا روس پر عالمگیر سائبر حملوں کا الزام

17 اپریل 2018

امریکا اور برطانیہ نے روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ مختلف ممالک کے حکومتی اداروں کے زیر استعمال کمپیوٹر نیٹ ورکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حساس بنیادی ڈھانچوں پر عالمی سطح پر کیے جانے والے سائبر حملوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2wAG3
تصویر: picture-alliance/chromorange/C. Ohde

امریکا میں واشنگٹن اور برطانیہ میں لندن سے منگل سترہ اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق امریکی اور برطانوی حکومتوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ماسکو عالمی سطح پر کیے گئے ان سائبر حملوں کی وجہ بنا اور ابھی تک بن رہا ہے، جن میں بہت سے ممالک کے حکومتی اداروں، ان کے زیر استعمال کمپیوٹر راؤٹرز، فائر والز اور دیگر نیٹ ورکنگ تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا یا ایسا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

عالمی سائبر حملوں کے امریکی الزام کی ایران کی جانب سے مذمت

جرمن وزارتوں پر سائبر حملے، روسی ہیکرز پر شک

ملٹی نیشنل کمپنیوں پر مزید سائبر حملے

اس بارے میں لندن اور واشنگٹن سے مشترکہ طور پر جاری کی گئی ایک تنبیہ میں کہا گیا ہے کہ روسی حکومت کے حمایت یافتہ ہیکرز بہت جدید سطح کی سائبر جاسوسی کرتے ہوئے املاک دانش کی چوری اور ایسی دیگر ’غلط‘ سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جو آئندہ دنوں میں مزید پھیلتے ہوئے باقاعدہ نوعیت کے بڑے سائبر حملوں کی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔

Symbolbild Cyber Security
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Marchi

روئٹرز کے مطابق یہ نئی امریکی اور برطانوی وارننگ کئی مغربی ممالک کی طرف سے کی جانے والی ان تنبیہات کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے، جن میں ماسکو پر یہ الزامات لگائے جاتے رہے ہیں کہ وہ ماضی قریب میں دنیا کے بیسیوں ممالک میں کیے جانے والے بڑے سائبر حملوں میں ملوث رہا ہے۔

روس اپنا ایک ’آزاد انٹرنیٹ‘ بنانے والا ہے

ہیکرز نے جنوبی کوریائی اور امریکی جنگی منصوبے چُرا لیے

ڈارک نیٹ: انٹرنیٹ پر جرائم کی تاریک دنیا

اس سلسلے میں لندن، واشنگٹن اور کئی دیگر مغربی ممالک کی حکومتوں کی طرف سے اسی سال فروری کے مہینے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ عالمی سطح پر بہت زیادہ نقصانات کا باعث بننے والے کمپیوٹر وائرس NotPetya کا محرک بھی روس ہی تھا۔

اس مبینہ روسی کمپپوٹر وائرس نے 2017ء میں نہ صرف مشرقی یورپی ملک یوکرائن کے کئی حصوں میں بنیادی ڈھانچے کو بری طرح مفلوج کر دیا تھا بلکہ عالمی سطح پر بھی بے شمار کمپیوٹر نیٹ ورکس میں پھیل جانے والا یہی وائرس بہت سے بڑے بڑے کاروباری اداروں کے لیے اربوں ڈالر کے نقصانات کا سبب بنا تھا۔

روس پر عالمگیر نوعیت کے سائبر حملوں کے اس امریکی برطانوی الزام کے بعد ماسکو میں کریملن نے اس پر کوئی فوری ردعمل تو ظاہر نہیں کیا تاہم لندن میں روسی سفارت خانے نے اس بارے میں ایک بیان جاری کر دیا ہے۔

اس بیان کے مطابق ماسکو کے خلاف مبینہ سائبر حملوں کے الزامات اور ایسے خطرات سے متعلق امریکا اور برطانیہ کا مشترکہ موقف ’’اس امر کا ثبوت ہے کہ کس طرح یہ دونوں ممالک روس کے خلاف الزام تراشیوں کی اپنی بے بنیاد اور اشتعال انگیز پالیسی‘‘ جاری رکھے ہوئے ہیں۔  ماسکو اس سے قبل بھی اپنے خلاف ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے کہ وہ امریکا یا کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف سائبر حملوں میں کسی بھی طور ملوث رہا ہے۔

م م / ا ب ا / روئٹرز

بلاک چین کیا ہے ؟