1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا ایران کشیدگی: قریشی کا دورہ تہران اور ریاض

12 جنوری 2020

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی آج اتوار کو تہران پہنچے ہیں، جس کے بعد وہ ریاض جائیں گے۔ قریشی کا دورہ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کمی لانے کے لیے پاکستانی کوششوں کا حصہ ہے۔

https://p.dw.com/p/3W4Cc
Pakistan Shah Mehmood Qureshi, Außenminister
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem

عراقی دارالحکومت بغداد میں ایک امریکی فضائی حملے کے نتیجے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی موت اور پھر ایران کی طرف سے عراق میں موجود دو امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملوں کے بعد خطے میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے۔ اسی دوران یوکرائن کا ایک مسافر بردار ہوائی جہاز غلط فہمی کی بنیاد پر ایک ایرانی میزائل کا نشانہ بھی بنا جس پر 176 افراد سوار تھے جو تمام کے تمام لقمہ اجل بن گئے۔

پاکستان ایک طرف سے ایران کا ہمسایہ ہے تو دوسری طرف اس کے امریکی اتحادی ملک سعودی عرب کے ساتھ  اقتصادی مفادات وابستہ ہیں اور اس کے 25 لاکھ سے زائد شہری روزگار کے سلسلے میں سعودی عرب میں مقیم ہیں۔ ایسے میں پاکستان کی کوشش رہتی ہے کہ وہ دونوں کے ساتھ اپنے تعلقات میں ایک توازن قائم رکھے۔ سعودی تیل تنصیبات پر گزشتہ برس ہونے والے میزائل حملوں کے بعد ایران اور سعودی عرب کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔ ان حملوں کی ذمہ داری تو یمن میں سرگرم ایران نواز حوثی باغیوں نے قبول کی تھی مگر سعودی عرب کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں ایران ملوث ہے۔ اُس وقت پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے تہران اور ریاض کا دورہ کیا تھا جس کا مقصد ان دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں کمی اور علاقائی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے کوشش تھا۔

پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ''حالیہ واقعات نے پہلے سے مشکلات میں گھرے اس خطے میں امن اور سلامتی کی صورتحال کو انتہائی خطرات سے دو چار کر دیا ہے۔ یہ صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ صورتحال کے ایک پر امن حل کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں۔‘‘

پاکستان اور افغانستان سے ایران کیا توقع کر رہا ہے؟

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایران کو یہ باور کرائیں گے کہ ''تنازعات اور اختلافات کو سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل کرنے کے لیے پاکستان ہر طرح کی مدد اور تعاون کے لیے تیار ہے۔‘‘

آج اتوار 12 جنوری کو تہران میں اپنے پڑاؤ کے دوران قریشی اپنے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف سے ملاقات کریں گے جس کے بعد وہ پیر کو ریاض میں سعودی وزیر خارجہ فیصل بِن فرحان السعود سے ملیں گے۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا ب ا / ع ح (اے ایف پی)