1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا ایرانی جوہری ڈیل سے نکل گیا، یورپی یونین شامل رہے گی

9 مئی 2018

صدر ٹرمپ کے ایران کے ساتھ عالمی جوہری ڈیل سے امریکی انخلا کے اعلان کے بعد یورپی یونین نے کہا ہے کہ وہ اس معاہدے پر کاربند رہنا چاہتی ہے۔ ادھر ایرانی صدر روحانی نے یورینیم کی افزودگی کو دوبارہ فروغ دینے کی دھمکی دی ہے۔

https://p.dw.com/p/2xOz7
USA Trump verlässt den Raum ARCHIV
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May

یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیدیریکا موگیرینی نے ایران سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی اس معاہدے پر کاربند رہے۔ موگیرینی کا کہنا تھا کہ یہ عالمی جوہری معاہدہ گزشتہ بارہ برسوں کی سفارت کاری کا نچوڑ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ سب کا اور سب کے لیے ہے اور کسی ایک کو اسے ختم کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر اس معاہدے کو برقرار رکھنے کا عندیہ بھی دیا۔ جرمنی، فرانس اور برطانیہ بھی اس معاہدے کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔اگر امریکا جوہری معاہدے سے نکلا تو مشرق وسطیٰ کا امکانی منظر

Federica Mogherini Hohe Vertreterin der EU für Außen- und Sicherheitspolitik
موگیرینی کا کہنا تھا کہ یہ عالمی جوہری معاہدہ گزشتہ بارہ برسوں کی سفارت کاری کا نچوڑ ہےتصویر: Getty Images/AFP/J. Thys

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عالمی وقت کے مطابق منگل کی شام کیے گئے ایرانی جوہری ڈیل سے امریکی دستبرداری کے اعلان کے بعد ایران اس معاہدے میں شامل دیگر ممالک سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔ ان ممالک میں جرمنی، فرانس، برطانیہ، روس اور چین شامل ہیں۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے یورینیم کی افزودگی کو دوبارہ فروغ دینے کی دھمکی بھی دی ہے۔ صدر حسن روحانی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ تہران کے خلاف متعدد مرتبہ ’دشمنی اور نفرت‘ کا اظہار کر چکے ہیں۔ روحانی متعدد مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کے لیے یورپی یونین کا ردعمل ٹرمپ کے اعلان سے کہیں زیادہ اہم ہے۔

’ایران سے ابھی نمٹنا بہتر ہو گا‘، اسرائیلی وزیر اعظم

ایران میں جرمن کمپنیوں سے امریکی مطالبہ

ایرانی جوہری ڈیل سے واشنگٹن کی دستبرداری کے بعد امریکا نے جرمن کمپنیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایران سے اپنا سرمایہ نکال لیں۔ برلن میں تعینات امریکی سفارت کار رچرڈ گرینل کے مطابق جرمن کاروباری اداروں کو فوری طور پر ایران میں اپنی سرگرمیاں معطل کر دینا چاہییں۔ دوسری طرف امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیاں دوبارہ نافذ ہو چکی ہیں اور ایران میں کام کرنے والے غیرملکیوں کے پاس صرف چند ماہ کا وقت ہے کہ وہ وہاں اپنی کاروباری سرگرمیاں بند کر دیں۔

ا ا / م م