امریکا نے 1000سے زائد چینی طلبہ کے ویزے منسوخ کردیے
10 ستمبر 2020صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مئی میں بعض چینی طلبہ اور محققین کی امریکا میں داخلے کو محدود کرنے کے اعلان کے بعد امریکی حکومت کی جانب سے ویزوں کی منسوخی کے حوالے سے جاری کردہ یہ پہلی باضابطہ سرکاری اعدادوشمار ہے۔
صدر ٹرمپ نے مئی میں چینی طلبہ اور محققین کے امریکا میں داخلے کو محدود کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ قدم اس لیے اٹھایا جارہا ہے کیوں کہ حساس امریکی ٹیکنالوجی اور املاک دانش کے حصول کے لیے چینی طلبہ کا استعمال کیا جارہا ہے۔
امریکا نے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ چین امریکی یونیورسٹیوں میں کووڈ 19پر ہونے والی تحقیقات کوچرانے کی کوشش کررہا ہے اور چینی حکومت کی جانب سے جاسوسی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا”ہم چین سے تعلق رکھنے والے ایسے طلبہ اور اسکالرس کی جائز طریقے سے آمد اور قیام کا خیرمقدم کرتے رہیں گے، جو چینی کمیونسٹ پارٹی کے فوجی غلبے کے اہداف کے حصول میں مدد نہیں کرتے ہوں۔"
امریکی محکمہ خارجہ نے یہ تفصیل تو نہیں بتائی کہ کن لوگوں کے ویزے منسوخ کیے گئے۔ تاہم امریکی یونیورسٹیوں میں اندراج متعدد چینی طلبہ نے بدھ کے روز خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ انہیں ان کے ویزے منسوخ کردیے جانے کا نوٹس موصول ہوا ہے۔
خیال رہے کہ چینی طلبہ امریکی یونیورسٹیوں کی آمدنی کا بہت بڑا ذریعہ ہیں۔
2018-19میں امریکی یونیورسٹیوں میں تقریباً تین لاکھ 70ہزار طلبہ نے اپنے نام اندراج کرائے تھے اور ٹیوشن اور دیگر فیس کی مد میں تقریباً 14 ارب ڈالر ادا کیے تھے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ویزا کی منسوخی سے چینی طلبہ کے بہت چھوٹے حصے پر اثر پڑے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا”امریکا
میں تعلیم کے لیے چین سے آنے والے طلبہ اور اسکالرس کی بہت معمولی تعداد ہی اس اقدام سے متاثر ہوگی۔ کیوں کہ بہت کم تعداد میں ہائی رسک گریجویٹ طلبہ اور ریسرچ اسکالرس اس حکم کے دائرے میں آئیں گے۔"
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)