نوبل انعام یافتہ سیاہ فام ادیبہ ٹونی موریسن انتقال کر گئیں
6 اگست 2019امریکی شہر نیو یارک سے منگل چھ اگست کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ٹونی موریسن کے اہل خانہ نے آج ہی جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ مصنفہ مختصر علالت کے بعد اس دنیا سے رخصت ہو گئی ہیں۔
ساتھ ہی اس بیان میں کہا گیا، ''اگرچہ ان کا انتقال ہم سب کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے، تاہم اس حوالے سے ہم شکرگزار ہیں کہ انہوں نے ایک طویل اور بہت اچھی طرح بسر کی گئی زندگی گزاری۔‘‘
نیو یارک ہی میں ٹونی موریسن کے پبلشر الفریڈ کنوپف نے بتایا کہ اس ادیبہ کا انتقال پیر پانچ اگست کی رات نیو یارک شہر کے مونٹی فیور میڈیکل سینٹر میں ہوا۔ موریسن امریکا کی وہ پہلی سیاہ فام مصنفہ تھیں، جنہیں 1993ء میں ادب کے نوبل انعام کا حقدار ٹھہرایا گیا تھا۔
انہیں نوبل انعام دیے جانے کی تقریب میں سویڈش اکیڈیمی کی طرف سے ان کے طرز تحریر، تحریروں کی لسانی انفرادیت اور ان کی بصیرت کی طاقت کو خاص طور پر سراہا گیا تھا۔
ٹونی موریسن کو ان کے ناول 'محبوب‘ یا Beloved کی وجہ سے 1988ء میں فکشن کا پولٹزر پرائز بھی دیا گیا تھا۔ یہ ناول ایک ایسی ماں کے بارے میں ہے، جس نے اپنی بیٹی کو غلامی کی زندگی سے بچانے کے لیے اسے قتل کر دینے کا المناک فیصلہ کیا تھا۔
ٹونی موریسن امریکا کے سیاہ فام ادیبوں میں بہت منفرد اور اعلیٰ مقام کی حامل تھیں اور انہیں افریقی نژاد امریکی مصنفین کی اہم ترین نمائندہ سمجھا جاتا تھا۔ ان کی اہم ترین تصنیفات میں 'انتہائی نیلی آنکھیں‘، 'سلیمان کا گیت‘، 'انسان کا بچہ‘، 'جاز‘ اور 'جنت‘ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
اس ادیبہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنی تصنیفات، ان کے لیے منتخب کیے گئے موضوعات اور ان میں استعمال کیے گئے اپنے انتہائی منفرد لسانی اسلوب کے ساتھ اپنے ملک اور دنیا بھر کے انسانوں کو اس بارے میں آگاہ کرنے کی کوشش کی کہ 'نامعلوم اور ناپسندیدہ انسانوں کی نجی زندگی کیسی ہوتی ہے‘۔
دنیا بھر میں ٹونی موریسن کے کروڑوں قارئین اور مداحوں میں مختلف براعظموں کے نوجوان طلبہ سے لے کر گھریلو خواتین اور سماجی جدوجہد کرنے والے انسانوں تک ہر کوئی شامل ہے۔ موریسن کے امریکی قارئین کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے، جن میں سے اہم ترین ناموں میں سے ایک نام سابق صدر باراک اوباما کا بھی ہے۔ باراک اوباما کے دور صدرات میں ٹونی موریسن کو امریکا کا 'صدارتی میڈل آف آنر‘ بھی دیا گیا تھا۔