امریکہ بھارت جوہری معاہدے، پاکستانی ردعمل
21 جولائی 2009امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کے دورہ بھارت کے دوران ان بیانات پر بھی پاکستان تحفظات کا اظہار کر چکا ہے، جن کے مطابق امریکہ میں ستمبر 2001ء میں ہونے والی دہشت گردی کے ذمہ دار پاکستان میں موجود ہیں۔
دفترخارجہ نے اپنے ردعمل میں یہ کہا تھا کہ نائن الیون کے ذمہ دار پاکستان میں نہیں بلکہ افغانستان میں موجود ہیں۔ خیال رہے کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان گزشتہ سال ایٹمی توانائی کے پرامن استعمال سے متعلق تاریخی معاہدے کے بعد پاکستانی حکام تواتر کے ساتھ یہ مطالبہ کرتے رہے کہ توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے امریکہ کو بھارت کی طرز پر پاکستان کے ساتھ بھی سول ایٹمی ٹیکنالوجی کی فراہمی کا معاہدہ کرنا چاہئے جبکہ امریکہ کی طرف سے مثبت جواب نہ ملنے پر پاکستان نے چین کے ساتھ اسی قسم کا معاہدہ کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں چین پاکستان کو 300 میگا واٹ کا ایک نیوکلیئر ری ایکٹر فراہم کرے گا۔
پیر کے روز ہیلری کلنٹن اور بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے تقریبا 30 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار اور ایٹمی بجلی گھروں کی تعمیر سے متعلق سمجھوتوں پر دستخط کر کے پاکستانی حکومت کو ایک بار پھر مشکل میں ڈال دیا ہے۔
تجزیہ نگار ڈاکٹر فرخ سلیم کے مطابق پاکستان کے ساتھ امریکی دوستی حالات کے تابع رہی ہے جبکہ امریکہ بھارت پارٹنرشپ طویل المیعاد ہے: ’’پاکستان اور امریکہ کی دوستی ہمیشہ حالات و مفادات کے تابع رہی ہے ہم اس دوستی کو طویل المیعاد بنانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ بھارت اور امریکہ کی دوستی آہستہ آہستہ سٹریٹجک دوستی بنتی چلی جا رہی ہے۔ بحر ہند میں امریکہ کو بھارتی بحریہ کی ضرورت ہے تا کہ سمندر میں پائپ لائنوں کو محفوظ بنایا جا سکے جس سے تیل کی سپلائی ہوتی ہے، بھارت کو امریکہ کی ضرورت اس لئے ہے تاکہ وہ اپنی افواج کے لئے جدید ترین ہتھیار حاصل کر سکے۔‘‘
دوسری طرف دفتر خارجہ نے ممبئی حملوں کے الزام میں بھارت میں گرفتار ملزم اجمل قصاب کی طرف سے عدالت میں اعتراف جرم کرنے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط کے مطابق اجمل قصاب پہلے بھی اپنے بیانات بدلتا رہا ہے اور اس مرتبہ بھی اس کا بیان بھارتی ذرائع ابلاغ کی جانب سے سامنے آیا ہے جس پر ترجمان کے مطابق وہ تبصرہ کرنے سے قاصر ہیں۔
رپورٹ : امتیاز گل، اسلام آباد
ادارت : عاطف توقیر