امریکہ دیوالیہ ہونے سےبچ گیا، مگر خدشات ابھی باقی ہیں
3 اگست 2011صدر باراک اوباما اور کئی امریکی قانون سازوں نے اس صبر آزما جنگ کے آخر میں ہونے والے سمجھوتے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے لیکن دوسری طرف سرمایہ کاروں کی نظر امریکی معیشت اور اس کی بظاہر مضبوط نظر آنے والی عالمی درجہ بندی میں تنزلی پر مرکوز ہوگئی ہے۔
یہ خطرہ اس وقت مزید بڑھ گیا تھا جب تین اہم ترین ریٹنگ ایجنسیوں میں سے ایک نے امریکی قرضے کے حوالے سے امریکہ کی مضبوط ترین ریٹنگ یعنی ٹرپل اے کے بارے میں تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ بحران کے امریکی کریڈٹ ریٹنگ پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ریٹنگ ایجنسی موڈی کے مطابق آئندہ 12 سے 18 ماہ کے دوران امریکی اسٹاک مارکیٹ میں مزید مندی دیکھی جا سکتی ہے۔ کسی بھی ملک کی کریڈٹ ریٹنگ کرتے ہوئے اس ملک میں قرضوں کی سطح، قرضوں کے ادائیگی کے نظام، بچتی پروگرام، رقم کے استعمال کرنے کے نظام جیسے عوامل کو دیکھا جاتا ہے۔
کسی بھی ملک میں سب سے بہترین کریڈٹ ریٹنگ ٹرپل اے ہوتی ہے، جو اس وقت امریکہ کی ہے۔ امریکی سینیٹ میں اکثریت کے رہنما اور ڈیموکریٹ لیڈر ہیری ریڈ کا کہنا تھا کہ قرضے کی حد بڑھانے سے متعلق ہونے والے معاہدے سے بیشتر لوگ مطمئن نہیں ہیں لیکن ممکنہ مالی تباہی سے بچنے کے لیے یہ معاہدہ کرنا ضروری ہو گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا، ’’آج ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ امریکہ اپنا بل ادا کر سکتا ہے لیکن اب ہمیں اس بات کی یقین دہانی کرانا ہو گی کہ امریکی شہری اپنے بل ادا کر سکیں۔‘‘
منگل کے روز امریکی وزیر خزانہ کاکہنا تھا کہ قرض کی زیادہ سے زیادہ حد کے معاہدے کی منظوری سے یہ بات واضح نہیں رہی کہ بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیاں امریکی کریڈٹ ریٹنگ AAA ہی رکھیں گی۔ قرضے کی حد بڑھانے کے بل کی منظوری کے فورا بعد Fitch ریٹنگ ایجنسی نے امریکی کریڈٹ کی ریٹنگ ٹرپل اے ہی رکھی ہے لیکن زیادہ معروف ایجنسیاں ’موڈی‘ اور ’اسٹینڈرڈ اینڈ پورز‘ ابھی اس بارے میں رپورٹ کریں گی۔
امریکہ میں ری پبلکنز اور ڈیمو کریٹس کے درمیان کئی ہفتوں کے تنازعے کے بعد یہ حل تلاش کیا گیا تھا کہ امریکہ کے ریاستی قرضوں کی حد میں، جو آج کل 14.3 ٹرلین ڈالر ہے، دو مراحل میں کم از کم 2.2 ٹرلین ڈالر کا اضافہ کر دیا جائے گا۔ ساتھ ساتھ ریاستی اخراجات میں آئندہ دس برسوں کے دوران 2.4 ٹرلین ڈالر کی کمی کر دی جائے گی۔
رپورٹ امتیاز احمد
ادارت کشور مصطفیٰ