امریکہ کے شام اور عراق میں ایرانی اہداف پر حملے
3 فروری 2024خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس امریکی کارروائی میں طویل فاصلے تک سفر کرنے والے بی ون بمبار طیاروں کا استعمال بھی کیا گیا۔ اردن میں ایک امریکی فوجی اڈے پر گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ہوئے ایک ڈرون حملے میں تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے جوابی کارروائی کا اعلان کیا تھا۔ امریکی حکومتی اور فوجی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ آئندہ دنوں میں ایسے مزید امریکی فضائی حملے متوقع ہیں۔
کیا یورپ ٹرمپ کی دوسری صدارتی مدت کے لیے تیار ہے؟
بھارت اور امریکہ کے درمیان اربوں ڈالر کے ڈرون سودے کو منظوری
گو کہ امریکہ نے ایران کے اندر اہداف پر حملے نہیں کیے، تاہم غزہ میں عسکریت پسند تنظیم حماس کے خلاف اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد سے مشرق وسطیٰ میں پیدا شدہ کشیدگی اب اس تازہ امریکی کارروائی کے بعد مزید بڑھ گئی ہے۔ گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے میں 1140 اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف بڑی عسکری کارروائی کا آغاز کیا تھا، جو تاحال جاری ہے۔
امریکی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ عراق اور شام میں ان حملوں میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، راکٹ، میزائل اور ڈرون سٹوریج تنصیبات اور لاجسٹکس کے علاوہ اسلحے کی ترسیل کے مراکز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ عراق میں تین اور شام میں چار مختلف مقامات پر 85 سے زائد اہداف پر بمباری کی گئی۔
اے ایف پی کے مطابق ان حملوں میں ایرانی پاسداران انقلاب کے پیراملٹری اور غیرملکی جاسوسی سے متعلق بازو القدس فورس کو ہدف بنایا گیا۔ یہ ایرانی عسکری فورسز لبنان، عراق، شام اور یمن سمیت مشرق وسطیٰ میں کئی مقامات پر متحرک ہیں۔
امریکی جوائنٹ اسٹاف کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل ڈگلس سِمز کے مطابق بہ ظاہر تمام اہداف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ ان حملوں میں کوئی عسکریت پسند بھی مارا گیا ہے یا نہیں۔
دوسری جانب شامی وزارت دفاع نے اس حملے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکی فورسز کی اس 'اشتعال انگیز فضائی جارحیت‘ کے نتیجے میں متعدد عام شہری اور فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں جب کہ حکومتی اور عوامی املاک کو نقصان پہنچا ہے۔
ہفتے کے روز شامی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''امریکی فورسز کو شامی علاقوں پر قبضہ جاری رکھنے نہیں دیا جائے گا۔ شامی فوج دہشت گردی کے خلاف اس وقت تک لڑائی جاری رکھے گی، جب تک شامی سرزمین کے تمام علاقوں کو دہشت گردی اور قبضے سے آزاد نہیں کرا لیا جاتا۔‘‘
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں ہدف بنائی گئی تنصیبات میں ممکنہ طور پر ہلاکتیں ہوئی ہوں گی۔
ع ت / م م، م ا (اے ایف پی، روئٹرز)