امریکہ نے ضبط کردہ ایرانی ہتھیار یوکرین کو دے دیے
10 اپریل 2024امریکی فوج نے منگل کے روز بتایا کہ گزشتہ ہفتے یوکرین بھیجے گئے یہ ہتھیار وہ تازہ ترین فوجی امداد ہے جو امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے کییف حکومت کو روس کے زیر قبضہ ملکی علاقے واپس لینے کے جنگ کے لیے فراہم کی ہے۔
یوکرین:خارکیف پر بمباری جاری، زیلنسکی کی مزید امداد کی اپیل
یوکرینی صدر کا اتحادیوں سے جنگی طیاروں کی فراہمی کا مطالبہ
امریکی کانگریس میں ریپبلکن اسپیکر مائیک جانسن کی طرف سے 60 بلین ڈالر کی نئی سکیورٹی امداد کو منظور کرنے سے انکار کے بعد صدر بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے کییف کو مزید امریکی ہتھیاروں کی فراہمی التوا میں پڑ گئی ہے۔
یوکرینی فوج کو ہتھیاروں اور گولہ بارود بالخصوص بھاری توپ خانے کے لیے گولوں کی کمی کا سامنا ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی کییف حکومت کو ہتھیار فراہم کرنے کے نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔
امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کوم) کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ چار اپریل کو امریکہ کی طرف سے کییف کو منتقل کیا گیا اسلحہ ایک یوکرینی بریگیڈ کو ہتھیاروں سے لیس کرنے کے لیے کافی تھا۔
ایران کا تبصرہ کرنے سے انکار
ایک انفنٹری بریگیڈ میں عام طور پر ساڑھے تین ہزار سے چار ہزار تک فوجی ہوتے ہیں۔ لیکن یوکرینی فوج کی ایک بریگیڈ میں ان فوجیوں کی حقیقی تعداد معلوم نہیں۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے کہا، ''ہم ایسے ہتھیاروں اور اسلحہ جات کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے، جو کبھی ہمارے تھے ہی نہیں۔‘‘
بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں میں ایران ملوث، امریکی الزام
حوثی باغیوں کا بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملہ
سینٹ کوم نے کہا کہ ان ہتھیاروں میں پانچ ہزار سے زائد اے کے سینتالیس طرز کی اسالٹ رائفلیں، مشین گنیں، سنائپر رائفلیں او راکٹ لانچروں سے داغے جانے والے گرینیڈز کے پانچ لاکھ سے زائد راونڈز شامل ہیں۔
سینٹ کوم کا مزید کہنا تھا کہ یہ ہتھیار اور گولہ بارود 22 مئی 2021 اور 15 فروری 2023 کے درمیانی عرصے میں چار ''بے وطن‘‘ بحری جہازوں سے ضبط کیے گئے تھے۔ ان جہازوں کو امریکی بحریہ کے جہازوں اور امریکہ کی حلیف فورسز نے روکا تھا۔
امریکی فوج کی سینٹ کوم نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ہتھیار ایران کی ایلیٹ فورس پاسداران انقلاب کی طرف سے یمن کے حوثی باغیوں کے لیے بھیجے جا رہے تھے۔
ج ا / م م (روئٹرز)