امریکہ نے بھی اہانتِ پیغمبر اسلام کی مذمت کی
17 جون 2022امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے جمعرات کے روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پیغمبر اسلام کے متعلق اہانت آمیز بیانات کی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا،"ہم بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو عہدیداروں کی جانب سے اہانت آمیز بیانات کی مذمت کرتے ہیں البتہ اس بات پر ہمیں خوشی ہوئی ہے کہ پارٹی نے ان بیانات کی عوامی طورپر مذمت کی ہے۔"
نیڈپرائس نے مزید کہا،"ہم مذہبی یا عقیدے کی آزادی سمیت انسانی حقوق کے حوالے سے تحفظات پر بھار ت کے سینیئر عہدیداروں کی سطح پر بھارتی حکومت کے ساتھ باقاعدگی سے رابطے میں رہتے ہیں۔اور ہم بھارت کو انسانی حقوق کے احترام کو فروغ دینے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔"
خیال رہے کہ حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نوپور شرما نے 26مئی کو پیغمبر اسلام کی اہلیہ حضرت عائشہ کے خلاف توہین آمیز ریمارکس کیے تھے۔ ٹیلی ویژن پر ایک بحث کے دوران دیے گئے ان اہانت آمیز بیانات کے خلاف پوری مسلم دنیا میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
مخالفت اور مذمت کا سلسلہ جاری
ان اہانت آمیز بیانات کے بعد نہ صرف بھارت کے حریف پاکستان نے بلکہ بہت سے دولت مند عرب ملکوں نے بھی، جن کے نئی دہلی کے ساتھ قریبی دوستانہ تعلقات ہیں، سفارتی سطح پر احتجاج کیا تھا۔
بنگلہ دیش میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ آج جمعے کے روز بھی مظاہروں کا اعلان کیا گیا ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ بھارت کی قریبی حلیف وزیر اعظم شیخ حسینہ اس اہانت آمیز بیان کی باضابطہ مذمت کریں۔
دنیا کے مختلف ملکوں میں احتجاج سے پیدا ہونے والے نقصان پر قابو پانے کی کوشش میں بی جے پی نے نوپور شرما کو پارٹی سے معطل اور ایک دوسرے رہنما نوین کمار جندل کو پارٹی سے برطرف کردیا۔
بی جے پی نے بعد میں ایک بیان جاری کرکے کہا کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے اور کسی کو بھی دوسرے مذاہب کی توہین کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ اس نے اپنے ترجمانوں کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ ٹی وی مباحثوں میں کوئی مذہبی بات نہ کریں۔
وزیر اعظم مودی کی قیادت والی بھارتی حکومت نے بھی اپنے موقف کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں رہنماوں کے بیانات حکومت کے نظریات و خیالات کی نمائندگی نہیں کرتے اور وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ بھارتی آئین میں تمام مذاہب کو یکساں احترام اور مقام حاصل ہے۔
وزیر اعظم نریندرمودی نے تاہم اپنی جماعت کے رہنماوں کی جانب سے پیغمبر اسلام کی اہانت کے معاملے پر ابھی تک کچھ نہیں کہا ہے۔
بھارت میں مذہبی آزادی کی صورت حال پر امریکہ کو تشویش
خیال رہے کہ امریکہ بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ دنیا کی دو سب سے بڑی جمہوریتوں کا خیال ہے کہ بالخصوص ابھرتے ہوئے چین کے منظر نامے میں دونوں ملکوں کے مفادات یکساں ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے گزشتہ سال نئی دہلی کے اپنے دورے کے دوران کہا تھا کہ امریکی اور بھارتی عوام یکساں اقتدار پر یقین رکھتے ہیں، جن میں انسانی وقار اور احترام کے مواقعوں کے حصول میں مساوات اور مذہبی آزادی شامل ہے۔ یہ کسی بھی جمہوریت میں بنیادی اقدار ہیں اور امریکہ دنیا بھر میں ان کے لیے آواز اٹھاتا رہے گا۔
اس ماہ کے اوائل میں امریکہ نے کہا تھا کہ بعض بھارتی عہدیدار بھی مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہونے والے حملوں کی حمایت کرتے رہے ہیں۔
بین الاقوامی مذہبی آزادی کے حوالے سے سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے کہا تھا، "دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور متعدد متنوع عقائد کا مرکز بھارت میں ہمیں مذہبی مقامات پر حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔"
مذہبی آزادی کے امریکی سفیر راشد حسین کا کہنا تھا کہ،" بھارت میں بعض افسران اقلیتوں اور عبادت گاہوں پر حملوں کے بڑھتے واقعات کو نظر انداز کررہے ہیں حتی کہ ان کی حمایت کررہے ہیں۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ایجنسیاں)