’امریکہ ہمارے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے‘، شام کا الزام
8 جولائی 2011حما شہر میں آج جمعہ کی نماز کے بعد ایک بار پھر بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہروں کا امکان ہے۔ ان مظاہروں کے شرکاء پر سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کے خوف سے شہر کے سینکڑوں مکین نقل مکانی کر چکے ہیں۔ شامی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی سفیر کی حما شہر میں بلا اجازت موجودگی وہاں کے حالات میں امریکہ کی مداخلت کا کھلا ثبوت ہے۔
اس بیان میں الزام لگایا گیا ہے، ’’امریکہ حما شہر میں کشیدگی بڑھانا چاہتا ہے، جس سے شام کی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچ رہا ہے۔‘‘ حما شہر میں سرگرم سیاسی حلقوں کے مطابق نقل مکانی کرنے والے افراد کی اکثریت جنوب مشرق میں سلامیہ شہر کی جانب گئی ہے۔
حما شہر روایتی طور پر دمشق حکومت کے مخالفین کا مرکز رہا ہے۔ حکومت نے اس شہر کو ٹینکوں کے حصار میں لے رکھا ہے۔ شام میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم The Syrian Observatory for Human Right نے دعویٰ کیا ہے کہ قریب ایک ہزار افراد نے حما شہر سے نقل مکانی کی ہے۔ اس تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ شامی فوج منگل سے اب تک صرف حما شہر میں 25 شہریوں کو ہلاک کر چکی ہے۔
اس تنظیم کے سربراہ رامی عبد الرحمان کے بقول، ’’سکیورٹی فورسز نے جمعرات کو دو افراد کو پہلے گولیاں مار کر زخمی کیا پھر ان پر گاڑی چڑھا دی، وہ ہسپتال لے جاتے وقت دم توڑ گئے۔‘‘
یاد رہے کہ حما شہر 1982ء سے حکومت مخالف قوتوں کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ شام کے موجودہ صدر بشار الاسد کے والد حافظ الاسد کے دور میں بھی یہاں بغاوت کی صدا بلند کرنے والی تنظیم اخوان المسلمین کے خلاف کریک ڈاؤن میں لگ بھگ 20 ہزار افراد مارے گئے تھے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: مقبول ملک