امریکی ایوان نمائندگان پر ری پبلکنز کا کنٹرول
6 جنوری 2011امریکہ میں مڈ ٹرم الیکشن کے بعد 112 ویں کانگریس فعال ہو گئی ہے۔ نئی کانگریس نے انتخابات کے دو ماہ بعد حلف اٹھایا ہے۔ نئی کانگریس کے فعال ہونے کے بعد سے امریکی صدر کی انتظامیہ کو اگلے مہینوں کے دوران خاصے مشکل حالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ابھی سے ری پبلکنز نے صدر کے ہیلتھ بل کو ٹارگٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس کے علاوہ حکومتی حجم میں کمی اور اخراجات پر روک لگانے کے بھی اشارے دیے ہیں۔ وسط مدتی انتخابات میں امریکی صدر کی پارٹی کو بھاری شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ایوان نمائندگان میں اسپیکر کے فرائض اب خاتون نینسی پیلوسی کی جگہ جان باہنر کو منتقل ہو گئے ہیں۔ ری پبلکنز باہنر کے بارے خیال کیا جاتا ہے کہ وہ قدامت پسند رجحان کے حامل ہیں، جبکہ سبکدوش ہونے والی خاتون اسپیکر نینسی پیلوسی لبرل سمجھی جاتی تھیں۔ پیلوسی نے نئے اسپیکر جان باہنر کو روایتی گریول یا ہتھوڑا پیش کیا۔ گریول کی منتقلی ہی ایوان نمائندگان میں اسپیکرشپ کی باقاعدہ منتقلی تصور کی جاتی ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان میں اسپیکر کا رول انتہائی اہم خیال کیا جاتا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اس بار امریکی کانگریس میں نظریات کی چپقلش دیکھی جائے گی۔
نئے اسپیکر جان باہنر نے اغراض و مقاصد کے حوالے سے واضح کیا کہ ان کے اراکین ایک بار پھر حکومت عوام کو منتقل کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے اور اس کے ساتھ ساتھ ایمانداری اور احتساب کا عمل بھی جاری رکھا جائے گا۔ باہنر کے مطابق عوام نے ان کی پارٹی کو جو ووٹ سے ہدایات دیں ہیں اب ان پر عمل کرنے کا وقت شروع ہو گیا ہے۔ باہنر نے اس کا بھی دعویٰ کیا کہ حکومتی اخراجات میں کم از کم ایک سو ارب ڈالر کی کمی لائی جائے گی۔
ایوان نمائندگان میں ری پبلکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہے۔ اگلے ہفتے کے دوران ری پبلکن اراکین امکانی طور پر امریکی صدر کے اصلاحاتی ہیلتھ بل کی تنسیخ کے عمل کو شروع کر سکتے ہیں۔ بظاہر یہ کوشش ایوان نمائندگان میں تو یقینی طور پر منظور ہو جائے گی لیکن اس کی سینیٹ میں ناکامی یقینی ہے کیونکہ سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کو معمولی اکثریت حاصل ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امتیاز احمد